اقوام متحدہ اجلاس میں خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھی خاتون کون تھیں؟ دفتر خارجہ کا چونکا دینے والا انکشاف
ڈاکٹر شمع جونیجو کا دعویٰ: وزیراعظم نے اپریل 2025 میں مجھے تقریر لکھنے کی ٹیم کا حصہ بنایا، دفتر خارجہ کا مؤقف مختلف

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھی خاتون نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر رکھا ہے، تاہم اب اس پر خواجہ آصف کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے، جس نے سب کو چونکا کر رکھ دیا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے حالیہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں وزیر دفاع کے پیچھے بیٹھی ایک خاتون سے متعلق سوالات کا نوٹس لے لیا اور اپنے بیان میں بتایا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھی خاتون کا باضابطہ اجازت نامہ نہیں تھا۔ خاتون کا نام پاکستان کے وفد کی فہرست میں شامل نہیں تھا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ وہ شخصیت پاکستانی وفد کی فہرست میں شامل نہیں تھیں اور ان کی وزیرِ دفاع کے پیچھے نشست نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ کی منظوری سے نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں : اہلِ سنت عالم سید طیب شاہ کی سید مقاومت کنونشن میں شرکت؛ سید مقاومت کی یاد میں جزبات بھرا پیغام
دوسری جانب سینئر صحافی اجمل جامی نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر شمع جونیجو سے میری گفتگو ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سرکاری طور پر وفد کا حصہ ہوں۔ ان کے مطابق وزیراعظم نے انہیں تقریر لکھنے کی ذمہ داری دی ہے۔ ڈاکٹر شمع جونیجو کے بقول اپریل 2025 سے وزیراعظم نے خود انہیں تقریر لکھنے والی ٹیم میں نامزد کیا ہے، یہ سب آفیشل ہے۔
قبل ازیں وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل میں یہ تقریر وزیراعظم کیونکہ مصروف تھے، اس لیے ان کی جگہ یہ تقریر میں نے کی۔ یہ خاتون یا کس نے میرے پیچھے بیٹھنا ہے، دفتر خارجہ کی صوابدید و اختیار تھا اور ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فلسطین کے مسئلہ کے ساتھ میرا 60 سال سے جذباتی لگاؤ اور کمٹمنٹ ہے۔ ابوظبی بینک میں ملازمت کے دوران فلسطینی دوست اور کولیگ بنے اور آج بھی ان کے ساتھ رابطہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر میرے خیالات واضح ہیں اور میں ان کا برملا اظہار کرتا ہوں۔ اسرائیل اور صہیونیت پر میرے خیالات نفرت کے سوا اور کچھ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خاتون کون ہیں، وفد میں ہمارے ساتھ کیوں ہیں اور ان کو میرے پیچھے کیوں بٹھایا گیا، ان سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔ میرے لیے مناسب نہیں کہ ان کی جانب سے جواب دوں۔ میرے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ہسٹری اس بات کی شہادت ہے کہ میرا فلسطین کیساتھ رشتہ ایمان کا حصہ ہے۔