ہمارے پاس اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے علاوہ کوئی آپشن نہیں: نمائندہ حزب اللہ حسین جاشی
حسین جاشی: خطے کی آزادی صرف مزاحمت سے ممکن ہے، امریکی منصوبے ناکام ہوں گے

شیعیت نیوز : لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی دھڑے کے سینیئر رکن اور حزبِ اللہ کے نمائندہ حسین جاشی نے جنوبی لبنان میں ایک یادگاری تقریب کے دوران لبنان اور خطے کی خوشحالی اور سلامتی کے بارے میں امریکہ کے تمام وعدے جھوٹے ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس صہیونیوں کا مقابلہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور جو اسرائیل مزاحمت کے خلاف میدانِ جنگ میں حاصل نہ کر سکا وہ امریکہ بھی سیاست کے ذریعے حاصل نہیں کر سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنا ہم سب کا ناگزیر مقدر ہے اور امامِ سیدِ موسیٰ الصدر نے اس دشمن کو سراسر برائی قرار دیا ہے اور امام خمینیؒ اسرائیل کو ایک سرطان کا پھوڑا سمجھتے ہیں، جس کے ساتھ کسی بھی طرح سے ایک ساتھ نہیں رہا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں :
حسین جاشی نے کہا کہ صہیونی دشمن کے ساتھ کسی بھی طرح سے مفاہمت تک پہنچنے کا کوئی امکان نہیں ہے اور اس کا واحد راستہ اس کا مقابلہ کرنا ہے؛ صہیونی قابضین کے ساتھ محاذ آرائی ہمارے لیے ایک امتحان اور آزمائش ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت اور برکت بھی ہے۔
انہوں نے لبنان اور پورے خطے میں امریکہ کی تخریبی اور بغاوت انگیز پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن طاقت کے ذریعے نام نہاد "امن” مسلط کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے لیکن خود بار بار اس بات پر زور دے رہا ہے کہ امن کے لئے جنگ کی تیاری ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکیوں کے نزدیک امن انصاف پر نہیں بلکہ دوسرے فریق کے ہتھیار ڈالنے پر مبنی ہے۔
حزبِ اللہ کے نمائندے نے کہا کہ امریکی صرف قوموں کو اپنا محکوم بنانا چاہتے ہیں اور طاقت کے ذریعے اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں اور اس کے بہت سے شواہد موجود ہیں۔ لبنان ہمیشہ سے امریکی صہیونی دشمن کا نشانہ رہا ہے اور وہ کھل کر کہتے ہیں کہ وہ حزبِ اللہ کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں اور لبنان کو طاقت کے عناصر سے خالی کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکی سفیر ٹام باراک نے کھلے عام کہا ہے کہ امریکہ حزبِ اللہ کو غیر مسلح کرنا چاہتا ہے، جس سے اسرائیل کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے، امریکیوں نے لبنانی حکومت پر بھی بہت دباؤ ڈالا ہے اور اسے کہا ہے کہ آپ کو ان سے نمٹنا ہوگا؛ یہاں تک کہ اگر لبنان میں خانہ جنگی امریکیوں اور صہیونیوں کے اہداف کے مطابق ہے تو وہ اسے شروع کرنے سے نہیں ہچکچاتے۔
حزبِ اللہ کے نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کے پاس پورے خطے کو محکوم بنانے اور اس کے وسائل اور صلاحیتوں کو کنٹرول کرنے کا ایک جامع منصوبہ ہے اور خطے کے ممالک کے خلاف فوجی، سلامتی، اقتصادی، ثقافتی اور تعلیمی تسلط کا خواہاں ہے۔
انہوں نے نام نہاد "گریٹر اسرائیل” منصوبے کے بارے میں صہیونیوں بالخصوص وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے بے شرم بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی سیاسی گفتگو خطے میں امریکی منصوبے کی تکمیل کا اشارہ ہے۔