ایراندنیا

ایران کا دوٹوک اعلان: امریکہ سے مذاکرات کا کوئی منصوبہ نہیں

ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی کا کہنا ہے کہ یورپی رویے نے مستقبل کی بات چیت کا راستہ بدل دیا ہے

شیعیت نیوز: ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق، ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کا جوہری معاملے میں حالیہ رویہ مستقبل کی بات چیت کے راستے کو بدل چکا ہے۔ یورپی ٹرائیکا نے جوہری معاہدے کے تنازع حل کے طریقہ کار کا ناجائز استعمال کرکے امریکہ کی رائے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر تھوپنے کی کوشش کی، جبکہ ایران کی مذاکرات میں شرکت کے لیے ان کی پیشگی شرائط بالکل غیر معقول تھیں۔

ترجمان نے بتایا کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے مذاکرات میں حصہ لیا اور ایک نیا تعاون فریم ورک قائم کیا جو ایجنسی کے لیے قابلِ قبول تھا۔ ابتدائی طور پر یورپ نے اس کا خیر مقدم کیا لیکن بعد میں تینوں ممالک نے عقب نشینی کی۔ یورپی ممالک نے مذاکراتی کردار کو پورا نہیں کیا۔ مستقبل کے مذاکرات یقینی طور پر ماضی سے مختلف ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے امن منصوبے کے باوجود اسرائیلی درندگی، غزہ پر 131 حملے

انہوں نے کہا کہ تینوں یورپی ممالک کا رویہ زیادہ تر امریکی مطالبات کے محور پر مبنی تھا۔ انہوں نے اپنے مفادات، ترجیحات اور اعتماد کو نظرانداز کیا۔

انہوں نے ایرانی وفد کے حالیہ نیویارک دورے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہونے والی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے سیکریٹری جنرل سے اہم ملاقات میں یورپی ممالک کی سلامتی کونسل اور جوہری مسئلے کے حل کے طریقہ کار کے ناجائز استعمال پر تفصیلی بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد 2231 کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تمام پابندیاں 18 اکتوبر تک ختم ہو جانی تھیں اور یہ معاملہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے ہٹایا جانا چاہیے۔

بقائی نے زور دیا کہ ایران ہمیشہ جوہری ایجنسی سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ صرف تکنیکی ذمہ داریوں پر توجہ دے اور کسی ایسے موقف سے گریز کرے جو امریکہ یا بعض مغربی ممالک کے اثر و رسوخ کا تاثر دے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت ایران واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ تہران یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کے اقدامات کے اثرات و نتائج کا جائزہ لے رہا ہے۔

بقائی نے کہا کہ ڈپلومیسی ایک مسلسل مشاورتی عمل ہے، اور جب بھی ایران یہ سمجھے گا کہ بات چیت مؤثر ہوسکتی ہے، فیصلے قومی مفادات اور ترجیحات کے مطابق کیے جائیں گے۔

آخر میں انہوں نے جون میں اسرائیل اور امریکہ کی ایران کے خلاف کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی پرامن جوہری تنصیبات اور سرحدی سالمیت پر غیر قانونی حملوں کے لیے صہیونی حکومت اور امریکہ کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button