مردِ حق، سینیٹر مشتاق احمد کی قید: خاموشی میں بلند آواز
قیدخانے میں مسکین مگر دلوں میں آزاد: ایک قیدی، ایک امت کا شعور

شیعیت نیوز : دنیا کے ظالم ایوانوں میں فلسطینی خون کی چیخیں دبائی جا رہی ہیں، اور انہی لمحوں میں ایک مردِ مومن اپنی آواز بلند کر رہا ہے — یہ مردِ حق، سابقہ سینیٹر مشتاق احمد ہے، جو آج اسرائیلی نیوی کی قید میں ہے مگر دراصل وہ آزادی کے آسمان پر سرخرو ہے۔ مشتاق احمد کا جرم یہ ہے کہ وہ ظالم کے سامنے کلمۂ حق بلند کرتا ہے؛ وہ فلسطین کے یتیم بچوں اور غزہ کی زخمی ماؤں کے آنسو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے، اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ ظالم کے خلاف کھڑا ہونا آسان نہیں۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ خاموشی ظلم کی طاقت کو بڑھاتی ہے، اسی لیے وہ اپنی آواز کو صدائے احتجاج بناتا ہے اور اپنی گرفتاری کو عزیمت کا نشان سمجھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی بمباری سے دمشق لرز اٹھا، لیکن اسرائیل کا پالتو کتا جولانی خاموش
اسرائیل کے زندان میں اگر مشتاق احمد مقید ہے تو حقیقت یہ ہے کہ اُس کی زنجیریں ٹوٹ چکی ہیں؛ قیدخانہ اُس کے جسم کو روک سکتا ہے مگر اس کی فکر، اس کی دعا اور اس کی مزاحمت کو کوئی طاقت قید نہیں کر سکتی۔ وہ اُس قافلے کا سپاہی ہے جس کے قدموں کو کبھی طاغوت روک نہیں سکا اور نہ روک سکے گا۔ پاکستانی عوام اور امتِ مسلمہ کے دل اس وقت زخمی ہیں، لیکن یہ زخم بیداری کے چراغ بن رہے ہیں — یہ گرفتاری ایک صدا ہے کہ ہم سب اٹھیں، ہم سب بولیں، ہم سب فلسطین اور اپنے اسیر بھائیوں کے لیے میدان میں آ جائیں۔
سینیٹر مشتاق احمد کا نام اب اس فہرست میں شامل ہے جہاں ہر اُس مجاہد کا ذکر ہے جو ظالم کے خلاف ڈٹا رہتا ہے۔ یہ لمحہ ہمیں بتا رہا ہے کہ حق کی راہ آسان نہیں، لیکن یہ راہ وہی ہے جو تاریخ میں امر کر دیتی ہے۔ مشتاق احمد آج پابند سلاسل ہے مگر دراصل وہ آزاد ترین انسان ہے اور اسرائیل آج ظاہری طور پر طاقتور ہے مگر دراصل وہ اپنی شکست کے قریب ہے۔ ہم پر فرض ہے کہ ہم اُس کی حمایت کریں، اُس کی آزادی کے لیے دعا اور جدوجہد کریں اور اس مشن کو آگے بڑھائیں جو وہ اپنے لہجے اور اپنے عمل سے امت کے دلوں میں روشن کرتا ہے، کیونکہ یہ صرف ایک شخص کی گرفتاری نہیں — یہ دراصل حق کے پرچم کا بلندی پانا ہے، اور حق کبھی شکست نہیں کھاتا۔