مشرق وسطی

ترک حکام سے ملاقات اور مذاکرات کا دارومدار غاصبانہ قبضے کے خاتمے پر ہے، صدر بشار اسد

شیعیت نیوز: شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ ترک حکام سے کسی بھی طرح کی ملاقات کے لئے ضروری ہے کہ شام کے علاقوں پر غاصبانہ قبضہ ختم کیا جائے اور دہشت گردی کی حمایت کرنا بند کردی جائے۔

شامی خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے روسی صدر ولادیمیر پوتین کے خصوصی ایلچی الیگزنڈر لاورنتیف سے ملاقات میں دمشق – ماسکو اسٹریٹیجک تعلقات اور ان کے فروغ کے میکنیزم اور طریقہ کار کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

اس ملاقات میں علاقائی و بین الاقوامی مسائل کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ۔

شام کے صدر بشار اسد نے کہا کہ اس وقت شدید ترین سیاسی اور تشہیراتی جنگ ہو رہی ہے اور یہ مسئلہ اس بات کا متقاضی ہے کہ سیاسی مواقف میں زیادہ سے زیادہ استحکام پیدا کیا جائے بنابریں شام، دونباس میں روس کی خصوصی فوجی کارروائی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ کی پٹی کے 40 فیصد لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، اونروا

بشار اسد نے کہا کہ اس قسم کی ملاقاتوں کو سودمند بنانے کے لئے شام اور روس کے درمیان پہلے سے ہم آہنگی اور منصوبہ بندی کئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ ان ملاقاتوں سے شام کے مدنظر نتائج بھی حاصل ہو سکیں۔

انھوں نے کہا کہ شام کے عوام اور شام کی قومی حکومت کے اصول کے مطابق طے پانے والی نشستیں شام کے علاقوں پر غاصبانہ قبضے کے خاتمے اور دہشت گردی کی حمایت بند ہونے کی متقاضی ہیں۔

اس ملاقات میں روسی صدر ولادیمیر پوتین کے خصوصی ایلچی الیگزنڈر لاورنتیف نے بھی کہا کہ ماسکو، یوکرین میں روس کی خصوصی فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد سے شام کی جانب سے اپنائے جانے والے تعمیری موقف کی قدردانی کرتا ہے اور دنیا میں ایسے بہت سے ممالک ہیں جو اس جنگ میں روس کی کامیابی پر یقین رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شام اور روس کو الگ تھلگ کرنے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا دباؤ اور کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں اور یہ کہ عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں سے زیادہ سے زیادہ منطقی فائدہ اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوتین کے خصوصی ایلچی الیگزنڈر لاورنتیف نے روس، ترکی اور شام کے وزرائے دفاع کی نشست کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ روس کا خیال ہے کہ اس قسم کی ملاقاتیں اور ان ملاقاتوں کو وزرائے خارجہ کی سطح پر بھی انجام دیئے جانے کی اور زیادہ اہمیت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button