دنیا

غزہ کی پٹی کے 40 فیصد لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، اونروا

شیعیت نیوز: فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی 40 فیصد سے زائد آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے، جس کا مطلب ہے کہ غزہ کے عوام ایک دن کے لیے خوراک کے بغیر رہتے ہیں۔

ایک بیان میں UNRWA نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 16 سال کی زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی کے علاوہ کشیدگی میں اضافہ اور سیاسی عدم استحکام، COVID-19 وبائی بیماری، اسرائیلی حملوں نے حالات زندگی کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ ان وجوہات کی وجہ سے تقریباً 20 لاکھ افراد کی زندگی بدحالی کا باعث بنی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان مشترکہ عوامل نےغزہ میں بسنے والوں کی زندگیوں کو غیر مستحکم کر دیا ہے اور انہیں درپیش مشکلات میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ غزہ زندہ رہنے والے زیادہ تر لوگ UNRWA اور دوسرے امدادی اداروں کی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : آذربائیجان، ترکی اورغاصب صیہونی حکومت کی جانب سے سفیروں کا تبادلہ، حماس کی مذمت

ایجنسی نے کہا کہ 80 فی صد آبادی انسانی امداد پر انحصار کرتی ہے اور غیر معمولی طور پر غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہی ہے۔ پہلے سے ہی نازک انسانی صورت حال مزید بگڑنے کا خطرہ ہے، کیونکہ غزہ کے چار میں سے تین لوگ UNRWA کی ہنگامی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

’اونروا‘ نے اشارہ کیا کہ 16 سال کے محاصرے کی وجہ سے معیشت کے تباہ ہونے کے بعد زیادہ تر خاندان مفلوک الحال ہوچکے ہیں، اور اب دسترخوان پر روٹی رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارےنے کہا کہ اس نے غزہ میں غذائی عدم تحفظ کا شکار فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایک اہم انسانی لائف لائن فراہم کرنے کے لیے کام کیا اور مجموعی طور پر 1.14 ملین افراد کے لیے خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا۔

قبل ازیں اونروا نے انکشاف کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں 68 فیصد سے زیادہ خاندان سنگین یا درمیانے درجے کی خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ جب کہ غزہ میں تقریباً 72 فی صد نوعمر لڑکیاں وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہیں اور 64 فی صد وٹامن اے کی کمی کا شکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button