ایراندنیا

ایران کا تین یورپی ممالک اور امریکہ کو سخت جواب

"ہماری جوہری سرگرمیاں پرامن ہیں، دباؤ اور پابندیاں ناکام ہوں گی" وزارتِ خارجہ ایران

شیعیت نیوز : ایرانی وزارت خارجہ نے تین یورپی ممالک اور امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی سابقہ قراردادوں کو دوبارہ فعال کرنے کی کوششوں کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

وزارت خارجہ کے مطابق، امریکہ اور یورپی ٹرائیکا نے جوہری معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 میں متعین تنازع حل کرنے کے عمل کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایران کے خلاف منسوخ شدہ قراردادوں کی بحالی کی نامعقول اور غیر قانونی کوشش کی۔

بیان کے مطابق تینوں یورپی ممالک نے امریکی دباؤ میں آکر اسنپ بیک میکانزم فعال کیا جبکہ وہ خود ایٹمی معاہدے کی اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مسلسل ناکام رہے۔ مزید برآں، ان ممالک نے ایران کے پرامن جوہری مراکز پر اسرائیل اور امریکہ کے غیر قانونی فوجی حملوں کی مکمل یا ضمنی حمایت کی، جو کہ معاہدے، بین الاقوامی قانون، ایٹمی عدم پھیلاؤ کے ضوابط اور اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی ہے۔

وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ سابقہ قرارداد کی دوبارہ بحالی نہ صرف قانونی طور پر بے بنیاد اور ناجائز ہے بلکہ اخلاقی اور منطقی اعتبار سے بھی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ ایران کا پرامن جوہری پروگرام پہلے ہی قرارداد 2231 اور اس کے ضمیمے یعنی ایٹمی معاہدے میں جامع طور پر زیر غور آیا ہے اور اس کی مقررہ مدت 18 اکتوبر 2025 پر تمام شدہ تصور کی جانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : عربوں نے اپنی عزتیں تک ٹرمپ کو پیش کیں، اب نتائج بھگتنا ہونگے، علامہ مقصود ڈومکی

تینوں یورپی ممالک نے قرارداد 2133 کی خلاف ورزی کی، جس میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کو متعلقہ ممالک کے نقطہ نظر کو مدِ نظر رکھنا چاہیے۔ باوجود اس کے کہ ایران، چین اور روس کی واضح پوزیشنز تھیں، تین یورپی ممالک اور امریکہ کے دباؤ کے تحت سلامتی کونسل کے صدر نے مسودہ قرارداد کو غیر قانونی طور پر ووٹنگ کے لیے پیش کیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران نے گذشتہ دو دہائیوں میں پرامن جوہری سرگرمیوں سے متعلق مسائل کو مذاکرات اور ڈپلومیسی کے ذریعے حل کرنے کا عزم دکھایا ہے۔ 2015 سے 2019 تک، جب تک امریکہ غیر قانونی طور پر ایٹمی معاہدے سے باہر نہیں نکلا، ایران نے معاہدے کی پابندی کی۔ مئی 2019 کے بعد جو اقدامات اختیار کیے، وہ اس طرح ترتیب دیے گئے تھے کہ اگر یورپی اور امریکی فریق اپنی ذمہ داریاں بحال کریں تو ایران پر فوری طور پر پابندیاں واپس آسکتی ہیں۔

ایران نے پچھلے چار سالوں میں ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عمل یا متبادل مفاہمت کے لیے متعدد پیشکشیں کیں، لیکن تین یورپی ممالک اور امریکہ کی عدم سنجیدگی اور بد نیتی کی وجہ سے یہ کوششیں ناکام رہیں۔

ایران نے کہا ہے کہ وہ دستیاب تمام قانونی اور بین الاقوامی ذرائع استعمال کرتے ہوئے مجرمانہ عمل میں ملوث افراد پر مقدمہ اور سزا اور نقصان کے ازالے کے لیے اقدامات کرے گا۔ پچھلے دو مہینوں میں ایران نے اسنپ بیک میکانزم کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کافی کوششیں کی ہیں، جن میں 9 ستمبر 2025 کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ طے پانے والا مفاہمت نامہ اور دیگر جوہری امور میں منطقی پیشکشیں شامل ہیں۔ تاہم، تین یورپی ممالک اور امریکہ کی توجہ نہ دینے اور حریصانہ رویے کی وجہ سے یہ کوششیں بے اثر رہیں۔

آخرکار، تین یورپی ممالک اور امریکہ نے سفارت کاری اور بات چیت کی بجائے کشیدگی اور بحران کا راستہ اپنایا۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے قومی حقوق اور مفادات کے دفاع میں سنجیدگی سے آگے بڑھے گا اور دشمنی پر مبنی کسی بھی حرکت کا مناسب اور قاطع جواب دے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button