یمن

اسرائیل دنیا کے سامنے سنگین جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، محمد عبدالسلام

شیعیت نیوز: یمن کی مقاومتی تحریک انصار الله کے ترجمان محمد عبدالسلام نے غزہ پر صیہونی بمباری کو وحشیانہ قرار دیا۔

محمد عبدالسلام نے کہا کہ صیہونی دشمن دنیا کی آنکھوں کے سامنے امریکی و مغربی حمایت کے ساتھ غیر انسانی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔

انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ و جنوبی لبنان میں صحافیوں اور اُن کے اہل خانہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا اور دشمن کا اصلی چہرہ دکھانے پر صحافیوں کو سزا دینے کی ناکام کوشش کرنا ہے۔

دوسری جانب عبرانی میڈیا نے یمن کی الاقصیٰ طوفان جنگ میں شمولیت کا مطلب خطرناک مرحلے میں داخل ہونا بتایا ہے۔

المیادین نے بتایا ہے کہ عبرانی میڈیا نے یمن کی انصار اللہ کی الاقصیٰ طوفان جنگ میں شمولیت کو غاصب صیہونی حکومت کے تباہ کن قرار دیا ہے۔

عبرانی میڈیا نے لکھا کہ حوثی جنگ میں شامل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے میزائلوں اور ڈرونز سے اسرائیل پر حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن امریکی بحریہ نے ان میزائلوں اور ڈرونز کو روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی عورتوں اور بچوں کا بہیمانہ قتل عام انسانیت کے لئے ایک عظیم المیہ ہے، صدر رئیسی

ان ذرائع ابلاغ نے مزید بتایا کہ یمن کی جنگ میں شمولیت کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ایک نئے اور خطرناک مرحلے کا سامنا ہے اور اسرائیل کے خلاف ایک نیا محاذ کھل گیا ہے۔

چند روز قبل عبرانی ذرائع ابلاغ نے اعلان خبر دی تھی کہ یمنی افواج نے صیہونی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے ایک میزائل مقبوضہ فلسطین پر داغا ہے۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ یمن کی تحریک انصاراللہ نے مقبوضہ علاقوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا لیکن امریکی فورسز نے ان میزائلوں کو اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی ناکارہ بنا دیا۔

صیہونی سیکورٹی اداروں کے اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یمن کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف صیہونی حکومت تھا لیکن ایک امریکی جنگی جہاز نے ان میزائلوں کو تباہ کر دیا۔

صیہونی حکومت کے چینل 13 نے اس خبر کی تصدیق کی تھی کہ یمن کی جانب سے داغے گئے میزائلوں نے مقبوضہ علاقوں کے جنوب کو نشانہ بنایا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع نے بھی تصدیق کی تھی کہ یو ایس ایس کارنی ڈسٹرائر نے یمن سے داغے گئے تین میزائلوں اور کئی ڈرونز کو مار گرایا۔

امریکی محکمہ دفاع نے اس بات پر زور دیا تھا کہ یمن کی انصار اللہ نے یہ میزائل داغے ہیں اور امریکہ ملکی افواج کی حمایت کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button