اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

غزہ جنگ: عوامی دباؤ پر جرمنی نے اسرائیل کو اسلحہ برآمدات روک دیں

برلن کی تضاد بھری پالیسی آشکار، یورپ میں اسرائیل کی حمایت کمزور پڑنے لگی

شیعیت نیوز : برلن ایک طرف اسرائیل کا سب سے بڑا حامی بننے کی کوشش کر رہا ہے اور دوسری طرف خود کو انسانی حقوق کا محافظ اور مشرقِ وسطیٰ میں غیرجانبدار ثالث کے طور پر پیش کرتا ہے۔ تاہم غزہ کی جنگ کے دوران تل ابیب کو مسلسل اسلحہ فراہم کرنے سے جرمنی کی یہ تضاد بھری پالیسی پہلے سے زیادہ نمایاں ہو گئی ہے۔

غزہ میں قحط، محاصرہ اور عام شہریوں کے قتل عام کے مناظر نے جرمنی کے اندر بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کو جنم دیا۔ یہی دباؤ بالآخر برلن کو اسلحہ برآمدات روکنے پر مجبور کرنے والا اصل عامل ثابت ہوا۔

قانونی اور بین الاقوامی ذمہ داریاں

جرمنی معاہدۂ تجارت اسلحہ (ATT) اور جنیوا کنونشنز کا رکن ہے، جو واضح طور پر ایسے ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی لگاتے ہیں جن سے عام شہریوں کا قتل یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ممکن ہوں۔ برلن کا فیصلہ اگرچہ دیر سے آیا، لیکن ناگزیر تھا۔

یہ بھی پڑھیں : ایرانی بحریہ نے جدید کروز میزائلوں «نصیر»، «قدیر» اور «قادر» کا کامیاب تجربہ کیا

داخلی سیاست اور عوامی دباؤ

غزہ کی موجودہ صورتحال نے جرمنی کے "تاریخی ذمہ داری” والے بیانیے کو کمزور کر دیا۔ سول سوسائٹی، بائیں بازو کی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، کلیساؤں اور علمی اداروں کے دباؤ کے نتیجے میں حکومت پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئی۔

خارجہ پالیسی اور تضاد

جرمنی کی خارجہ پالیسی میں اسرائیل کی حمایت اور انسانی حقوق کے دعوے کا تضاد مزید واضح ہوگیا۔ اب برلن نے برآمدات روک کر تاثر بہتر بنانے کی کوشش کی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ برسوں سے جرمنی اسرائیل کی جنگی مشین کا حصہ رہا ہے۔

نتیجہ

جرمنی کا فیصلہ بظاہر بین الاقوامی قوانین کے تحت درست ہے لیکن حقیقت میں یہ عوامی دباؤ اور سماجی احتجاج کا نتیجہ ہے۔ یہ اقدام واضح اشارہ ہے کہ یورپ میں اسرائیل کے اتحادی بھی غزہ کی انسانی تباہی پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button