پُرتشدد انتہا پسندی کے تدارک کیلئے حکومت کا نئی قانون سازی کا فیصلہ
انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والوں کو ووکیشنل انسٹی ٹیوٹس میں داخل کروایا جائیگا جہاں ایسے افراد جو غربت کی وجہ سے انتہا پسندی کی طرف مائل ہوئے ہوں کو مالی امداد کے علاوہ ان کے بچوں کو پڑھنے کیلئے سکالر شپس دی جائیں گی۔

شیعیت نیوز: محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاقی حکومت کی طرف سے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے متوازی ’’پُرتشدد انتہا پسندی کے تدارک‘‘ پر قانون سازی کیلئے اپنی تجاویز بھجوا دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ قانون ایسے افراد کیلئے ہوگا جو انتہا پسندی کی طرف مائل ہو رہے ہوں لیکن کسی دہشت گردی یا دہشت گردوں کی اعانت میں براہ راست ملوث نہ ہوں۔
اس قانون کے تحت سزائیں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 سے کم ہونگی۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول میں 3 سال کیلئے نام شامل کیا جاتا تھا اور فورتھ شیڈولر کے تمام بنک اکائونٹس، اثاثے منجمد ہونے کیساتھ ساتھ متعلقہ تھانے کی حدود چھوڑنے سے پہلے حکام کو مطلع کرنا ضروری ہوتا تھا جبکہ سی ٹی ڈی سمیت دیگر سیکورٹی ادارے کسی وقت بھی فورتھ شیڈولر کے گھر اچانک چھاپے مار سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : طلباء یونین کی بحالی کے بل کی سندھ اسمبلی سے منظوری جمہوریت کی مضبوطی کی جانب اہم قدم ہے، مرکزی صدر جے ایس او
نئے قانون میں ’’پر تشدد انتہا پسندی کے تدارک ایکٹ‘‘ کے تحت اب انتہا پسندی کی طرف مائل افراد کے اکائونٹس منجمد نہیں ہونگے۔ ایسے افراد جو بنیاد پرستی اور پُرتشدد انتہا پسندی کی طرف راغب ہو رہے ہونگے ان کیلئے ڈی ریڈیکلائزیشن سنٹر قائم کئے جائیں گے، جہاں ان کی کونسلنگ کی جائے گی اور انہیں اچھے اور مفید شہری بننے میں مدد فراہم کی جائے گی۔
انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والوں کو ووکیشنل انسٹی ٹیوٹس میں داخل کروایا جائیگا جہاں ایسے افراد جو غربت کی وجہ سے انتہا پسندی کی طرف مائل ہوئے ہوں کو مالی امداد کے علاوہ ان کے بچوں کو پڑھنے کیلئے سکالر شپس دی جائیں گی۔