غاصب صیہونیوں نے گذشتہ 21 سال میں 2000 فلسطینی بچوں کی جان لی ہے، خالد قزمار

شیعیت نیوز: فلسطینی بچوں کی حمایت کی بین الاقوامی تنظیم کے سربراہ خالد قزمار نے اتوار کو بتایا کہ 2014 کی 50 روزہ جنگ کے بعد 2021 میں سب سے زیادہ فلسطینی بچے شہید ہوئے۔
فلسطینی بچوں کے حقوق کی عالمی تنظیم الحرکہ العالمیہ للدفاع عن الاطفال کے سربراہ نے عبری زبان کے ای مجلے سبحا مکومیت میں چھپنے والے اپنے تازہ کالم میں انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونیوں نے سال 2000ء کے بعد سے 2 ہزار بے گناہ فلسطینی بچوں کی جان لی ہے۔
خالد قزمار نے لکھا کہ اس مدت میں سال 2021ء فلسطینی بچوں کے لئے انتہائی مہلک ثابت ہوا کیونکہ اس کے دوران غاصب اسرائیلی فوجیوں اور یہودی آبادکاروں نے پورے مغربی کنارے، القدس اور غزہ میں 86 فلسطینی بچوں کو قتل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : اس مرحلے میں جارح ممالک کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ سفارتی ہتھکنڈا ہے، یمن
انہوں نے لکھا کہ علاوہ ازیں حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران صیہونی بمباری میں 67 جبکہ جاری سال کے دوران مغربی کنارے و القدس میں غاصب صیہونیوں کی سیدھی فائرنگ کے نتیجے میں 15 اور غاصب صیہونی آبادکاروں کے ہاتھوں 2 فلسطینی بچے بھی شہید ہوئے ہیں۔
اس مقالے میں تاکید کی گئی ہے کہ غاصب صیہونیوں کی جانب سے خصوصا فلسطینی بچوں کی جانب مار ڈالنے کی نیت سے فائرنگ کی جاتی ہے جبکہ اس قتل عام کے خلاف ’’ماورائے قانون قتل‘‘ کے حوالے سے عالمی عدالتوں میں قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
خالد قزمار نے اپنے کالم کے آخر میں 17 سالہ فلسطینی نوجوان عبداللہ جوابرہ، جسے اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے بارہا گرفتار کئے جانے کے بعد بالآخر سیدھی فائرنگ کر کے موقع پر شہید کر دیا گیا تھا۔
فلسطینی بچوں کی شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ غاصب صیہونی حکام اس جیسے انسانیت سوز جرائم پر اپنے گماشتوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے بجائے انسانی حقوق کی تنظیموں کا منہ بند کرنے کی کوشش میں ہی لگی رہتی ہے۔