اہم ترین خبریںایراندنیا

مسلم دنیا میں ایک نیا سوال؛ کیا مشترکہ دفاعی محاذ حقیقی بن پائے گا؟

قطر پر حملے کے بعد ایران کے موقف کی حمایت، مسلم اقوام میں منظم عسکری و انتظامی اتحاد کی جانب پیش رفت کی ضرورت

شیعیت نیوز : دفاعِ مقدس تحقیقاتی و اسنادی مرکز کے سربراہ جنرل رمضان شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد مسلم ممالک کو مشترکہ دفاعی نظام تشکیل دینے کی ضرورت واضح ہو گئی ہے اور اس سلسلے میں عملی اقدامات کی راہ ہموار کرنا ہوگی۔

انہوں نے مهر نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت ایران کی غیر متزلزل پالیسیوں میں شامل ہے اور امام خمینیؒ و رہبر معظم نے صہیونی حکومت کے خطرات کے بارے میں طویل عرصے سے خبردار کیا تھا۔ ایران اس سلسلے میں ایک واضح حکمتِ عملی اپنائے ہوئے ہے جسے وہ شرعی و انسانی فریضہ سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی ماہرین کی وارننگ: مصر اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے امکانات بڑھ گئے

جنرل رمضان شریف نے کہا کہ ایران کی حکمت عملی اپنے قومی مفادات کے تحفظ پر مبنی ہے اور صہیونی حکومت صرف ایران ہی نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ اور انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے طوفانِ الاقصی کو فلسطین کے مسئلے پر ازسرنو نظرثانی اور عالمی عوامی شعور کی بیداری کا موقع قرار دیا۔

انہوں نے مسلم ممالک کے منظم عسکری و انتظامی اتحاد کے بارے میں کہا کہ یہ امید و خواہش ضرور ہے، مگر عملی طور پر تمام عرب و مسلم ممالک کا ایک مشترکہ دفاعی محاذ بن جانا فی الحال فوری طور پر ممکن دکھائی نہیں دیتا؛ تاہم اس سمت میں تدریجی پیش رفت ناگزیر ہے تاکہ ایک منظم دفاعی نظام کے ذریعے اجتماعی قوت کے ساتھ صہیونی قوتوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

جنرل شریف نے مشورہ دیا کہ ابتدا میں اقتصادی و تجارتی روابط منقطع کیے جائیں اور سیاسی حمایت روک دی جائے؛ اگر کوئی ملک براہِ راست جوابی کارروائی کا حوصلہ نہیں رکھتا تو کم از کم وہ اُن کی مدد کرے جو آج بہادری کے ساتھ دشمن کے سامنے میدانِ جنگ میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طویل المدت میں مسلم و عرب ممالک کو مل کر دفاعی، انتظامی اور اقتصادی حکمتِ عملی وضع کرنی ہوگی، نیز علاقائی و بین الاقوامی فورمز پر مشترکہ موقف اختیار کرنے سے ہی غاصب طاقتوں کے مفادات کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button