مشرق وسطی

آئل ٹینکرز پر مشتمل امریکی فوج کا ایک کاروان عراق سے شام میں داخل

شیعت نیوز: آئل ٹینکرز کی ایک بڑی تعداد پر مشتمل امریکی فوج کا ایک اور قافلہ عراقی کردستان میں واقع ’’الولید‘‘ بارڈر کراسنگ کے ذریعے شامی حدود میں داخل ہو گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ فوجی قافلہ تیل سے مالامال شام کے شمال مشرقی و مشرقی علاقوں میں قائم غیر قانونی امریکی اڈوں کی جانب بڑھ گیا ہے جہاں ذخیرہ شدہ شامی تیل کو حکومت کی اجازت کے بغیر سمگل کر کے انہی فوجی قافلوں کے ذریعے ملک سے خارج کر دیا جاتا ہے جبکہ اس امریکی قافلے میں کم از کم 30 آئل ٹینکرز اور لاجسٹک سازوسامان سے لدے متعدد ٹرک شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کوتسلیم نا کرنےکےجرم میں عرب امارات کے بعد سعودی عرب میں بھی پاکستانی عتاب کا شکار

مقامی میڈیا کے مطابق گذشتہ جمعرات کے روز بھی 40 ٹرالرز و ٹینکرز پر مشتمل امریکی فوج کا ایک قافلہ عراق سے شام میں داخل ہوا تھا۔

واضح رہے کہ عراق و شام کی حکومتوں کی جانب سے بارہا اعلان کیا جا چکا ہے کہ ملکی سرزمین پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی فوجی موجودگی مکمل طور پر غیرقانونی ہے۔

اس حوالے سے جاری سال کے آغاز میں عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے ایک قرارداد بھی منظور کی گئی تھی جس میں امریکی افواج کو فوری طور پر ملکی سرزمین چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا تھا تاہم امریکی افواج عراقی سرزمین چھوڑنے میں تاحال لیت و لعل سے کام لے رہی ہیں۔

دوسری طرف شامی حکومت کی جانب سے بھی بارہا اعلان کیا جا چکا ہے کہ ملک میں غیرقانونی طور پر موجود امریکی فوج تیل کی سمگلنگ کی صورت میں شام کی قومی دولت لوٹنے میں مصروف ہے۔

دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غیر قانونی فوجی موجودگی، ایسی حالت میں جاری ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کے آغاز میں ہی اعلان کیا تھا کہ امریکہ ہی شام میں مختلف دہشت گرد گروہ منجملہ داعش کے قیام کا باعث بنا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button