عراق

اگر امریکی عراق سے باہر نہ نکلے تو ان کی خیر نہیں، استقامتی گروہوں کا انتباہ

شیعت نیوز : عراق کے استقامتی گروہوں نے اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ فوجی کشیدگی کے مرحلے میں داخل ہو جائیں گے۔

المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے استقامتی گروہوں نے کہا ہے کہ ہمیں توقع تھی کہ وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے جو وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار اعلی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ملت عراق کے غیرت دار نمائندہ ہوں گے نہ یہ کہ امریکی صدر ٹرمپ انہیں ڈکٹیٹ کریں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ الکاظمی واشنگٹن سے جو جو منصوبے لائیں گے ان میں بعض تشہیراتی اور دھوکا دینے کے لئے ہوں گے اور بعض لوٹ کھسوٹ، سامراجیت اور عراق کی توانائیوں پر امریکہ کا رعب قائم کرنے کے لئے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی اور اسرائیلی یزیدوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔ حسن نصر اللہ

عراق کے استقامتی گروہوں نے کہا کہ اگر عراق سے امریکیوں کے پوری طرح باہر نکلنے پر اتفاق نہ ہوا تو استقامتی گروہوں کو قانونی اور شرعی طور پر یہ حق ہوگا کہ وہ تدریجی استقامت اور سیاسی مذاکرات کے مرحلے سے باہر نکل کر تمام امریکی مفادات پر حملے کے مرحلے میں داخل ہو جائیں ۔

دوسری جانب عراق کے وزیراعظم نے اپنے دورہ واشنگٹن میں امریکی حکام سے مذاکرات میں زیربحث آنے والے موضوعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے اس بات کی حامی بھر لی ہے کہ امریکی فوج آئندہ تین برسوں میں عراق سے واپس بلا لی جائے گی۔

عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے العراقیہ ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک مذاکرات کے دوران اصولی طور پر بعض امور میں اتفاق رائے ہوا ہے جو عراقی قوم کے مفادات سے متعلق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے ایک، امریکہ کی عراق میں موجودگی اور عراق سے باہر امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں ایک نظام الاوقات تیار کیا جانا ہے۔

مصطفی الکاظمی نے اس سلسلے میں میکنزم تیار کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار حکومت عراق کے مطالبات کے بارے میں امریکہ کا موقف واضح رہا ہے۔

عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ اس دورے میں تیل اور توانائی کے شعبوں میں طے پانے والے سمجھوتوں پر دستخط بھی ہوئے جن میں سب سے اہم صوبے ذیقار کے تیل کا سمجھوتہ ہے جو ایک اسٹریٹیجک پروجیکٹ شمار ہوتا ہے اور یہ سمجھوتہ مجموعی طور پر عراق کے صوبے ذیقار اور پورے عراقی عوام کے مفاد میں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button