سید مقاومت کی برسی کے موقع پر شیخ نعیم قاسم کا بیان
شیخ نعیم قاسم نے شہداء کے عزم کو دہراتے ہوئے غیر مشروط مزاحمت اور ہتھیار نہ ڈالنے کا عہد دہرایا

شیعیت نیوز : بیروت میں شہید سید حسن نصراللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کی پہلی برسی کے موقع پر حزبِ اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وعدے پر قائم ہیں جو ہم نے شہید نصراللہ سے کیا تھا اور ان کے راستے کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے شہداء کو "تمغۂ شہادت” کی مبارکباد دی۔
انہوں نے مقاومت کے دوٹوک موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت ایک دردناک واقعہ ہے، لیکن ان کی موجودگی آج بھی محسوس کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ ایک مثالی قائد تھے جنہوں نے خطے کی صورت بدل دی اور دنیا بھر کے آزاد انسانوں کے لیے مشعلِ راہ بنے۔
یہ بھی پڑھیں : بیروت میں شہیدِ مقاومت کی برسی؛ عوامی اجتماع کا دنیا کو پیغام
انہوں نے کہا کہ جب تک نصراللہ کے پیروکار اپنے وعدے پر قائم ہیں، دشمن کو چین و سکون نصیب نہیں ہوگا۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ انہوں نے تین دہائیوں تک شہید سید حسن نصراللہ کے ساتھ کام کیا اور انہیں ایک مضبوط عزم کا مالک اور نرم دل قائد پایا۔ ہم ان کے بعد بھی ان کے مشن پر قائم رہیں گے اور ہتھیار زمین پر نہیں رکھیں گے۔
انہوں نے شہید سید ہاشم صفی الدین اور دیگر شہداء کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں کمانڈر علی کرکی بھی شامل تھے، جنہیں جنوبی لبنان اور تمام محاذوں میں جانا جاتا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہم اسرائیل اور اس کے حامی امریکہ و یورپ کی طرف سے ایک عالمی جنگ کا سامنا کر رہے ہیں، جس کا مقصد فلسطین، لبنان اور پورے خطے میں مزاحمت کو ختم کرنا ہے۔ دشمن نے حزبِ اللہ کے دو سیکریٹری جنرل اور کئی کمانڈروں کو شہید کیا۔ اگر یہ حملے کسی اور ملک پر ہوتے تو وہ بکھر جاتے۔
انہوں نے بتایا کہ حزبِ اللہ نے "اولی الباس” کی جنگ میں دشمن کی پیش قدمی کو روکا — 23 ستمبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں 64 دن تک لڑائی جاری رہی۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری رکھے۔ امریکہ نے سیاسی میدان میں اسرائیل کی ناکامیوں کو کامیابی میں بدلنے کی کوشش کی۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ آج بھی ہمارے لوگ سرحدی دیہاتوں میں مشکلات کے باوجود اپنے موقف پر قائم ہیں اور یہی مزاحمت کی حقیقی طاقت ہے۔ ہم نے 400 گھروں کی مرمت کی، بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی، اور سیاسی میدان میں بھی موجود ہیں۔ ہم ہر قسم کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی نمائندے نے لبنان سے کہا کہ اسرائیل پانچ علاقوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا، حزبِ اللہ کو غیر مسلح کیا جائے، اور اسرائیل کی جنگ کو جائز قرار دیا جائے۔ ٹام باراک نے واضح طور پر کہا کہ واشنگٹن حزبِ اللہ کو غیر مسلح کرنا چاہتا ہے، اور لبنان کی فوج کو اسرائیل کے خلاف تیار نہیں کرے گا۔ انہوں نے حزبِ اللہ اور ایران کو دشمن قرار دیا اور کہا کہ ان کا مالی تعاون بند کرنا ضروری ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ حزبِ اللہ کو غیر مسلح کرنا دراصل اسرائیل کے مقاصد کو پورا کرنا ہے۔ ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم کربلا کی طرز پر مزاحمت کریں گے اور ہر اس سازش کا مقابلہ کریں گے جو اسرائیل کے فائدے میں ہو۔
انہوں نے لبنانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تعمیر نو کے لیے بجٹ مختص کرے اور چار بنیادی نکات کو ترجیح دے: جنگ کا خاتمہ، مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کا انخلاء، قیدیوں کی آزادی، اور تعمیر نو کا آغاز۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی خودمختاری کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے، اور اسرائیلی غاصبانہ قبضے کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہم قومی وحدت پر زور دیتے ہیں اور لبنان میں استحکام کی بحالی کے لیے ہر شعبے میں کام کر رہے ہیں۔ لبنان کو طاقتور ہونا چاہیے اور اس کی طاقت کی بنیاد مزاحمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دشمن کی دھمکیوں سے مرعوب ہونے کے بجائے تیاری کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیے۔ ہم طائف معاہدے کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں، جس میں مزاحمت کے ذریعے آزادی حاصل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مقاومت کے تھیاروں سے متعلق غلط فیصلے کیے۔ ہم فوج کے خلاف نہیں بلکہ اس کے ساتھ ہیں، بشرطیکہ فوج دشمن کے خلاف نبردآزما ہو۔
فلسطین کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے، اور غزہ و فلسطین کے مجاہدین دنیا کی نمائندگی کرتے ہوئے قابضین سے لڑ رہے ہیں۔ اسرائیل دو سال سے مظالم اور بربریت کے باوجود اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ امام موسی صدر کی شروع کردہ مزاحمت ضرور کامیاب ہوگی، اور حزبِ اللہ و امل تحریک میں کوئی فرق نہیں — ہم میدان میں متحد ہیں۔
آخر میں انہوں نے ملتِ مقاومت، زخمیوں، قیدیوں اور شہداء کے خاندانوں کو سلام پیش کیا اور کہا کہ شہداء کے خون کی برکت سے دشمنوں کو اس سرزمین سے باہر نکال دیا جائے گا۔ یہ زمین اپنے اصل باشندوں کی ہے، اور دنیا کی کوئی طاقت عوام کو شکست نہیں دے سکتی۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے اور دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ہمارا نعرۂ ہے کہ ہم وعدے پر قائم ہیں اور اس پر قائم رہیں گے — یہی سید حسن نصراللہ کے راستے کو جاری رکھنے کا مطلب ہے۔