نیتن یاہو کا اقوام متحدہ میں جارحانہ خطاب: ایران، حزب اللہ، حماس اور حوثیوں کو قتل کی کھلی دھمکیاں
اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں نسل کشی کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے شام، یمن اور ایران میں حملوں کا اعتراف کر لیا

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس، حزب اللہ، ایران اور حوثیوں کو قتل کی کھلی دھمکیاں دیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو نے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کی ان رپورٹس کو مسترد کر دیا، جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انھوں نے پوری ڈھٹائی کے ساتھ حماس، حزب اللہ، ایران، یمن کے حوثیوں اور شام میں اسرائیلی حملوں کا دفاع بھی کیا اور اپنی جارحیت کے من گھڑت جواز پیش کیے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس، حزب اللہ اور حوثیوں پر حملے اور اپنے مخالفین کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان نام نہاد رہنماؤں کو اسرائیل میں دہشت گردی کی سزا دی۔
یہ بھی پڑھیں : اہلِ سنت عالم سید طیب شاہ کی سید مقاومت کنونشن میں شرکت؛ سید مقاومت کی یاد میں جزبات بھرا پیغام
نیتن یاہو نے دھمکی دی کہ حماس سے کہتا ہوں کہ ہتھیار ڈال دو، تمام قیدی رہا کرو گے تو زندہ رہو گے، ورنہ مار دیئے جاؤ گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے السنوار کو مارا، ہمیں غزہ میں اپنا مشن مکمل کرنا ہے، کیونکہ حماس کی باقیات اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام تیار کیا تھا، ہم نے ان کے ملٹری کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے ایران کے جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی مدد کی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ ایران میں یورینیئم کے ذخائر کو ختم ہونا چاہیئے۔ ہم ایران کو جوہری توانائی کسی طور دوبارہ حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ نصراللہ نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹس داغے تھے، جس میں ہلاکتیں بھی ہوئیں، اس لیے انھیں نشانہ بنایا۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ہم نے عراق میں ملیشیاؤں کے ہتھیار تباہ کیے اور شام میں آمر حکمران اسد کے ہتھیار تباہ کر دیئے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے حوثیوں کی زیادہ تر جنگی صلاحیتوں کو تباہ کر دیا اور اپنے دفاع کے لئے ہر جگہ ایسے حملے جاری رکھیں گے۔ نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے یورپی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو لوگ سب کے سامنے ہماری مذمت کرتے ہیں، وہ نجی ملاقاتوں میں ہمارا شکریہ ادا کرتے ہیں۔