مقبوضہ فلسطین

فلسطینی قوم کے حقوق پر ڈاکہ زنی کا برطانیہ ذمہ دار ہے: حماس

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ارض فلسطین میں صیہونی ریاست کے قیام کی بنیاد سمجھے جانے والے ’اعلان بالفور‘ کو صدی کا سب سے بڑا فریب اور فلسطینی قوم کے حقوق پر ڈاکہ زنی کی دستاویز قرار دیا ہے۔

حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے ’اعلان بالفور‘ صدی کا سب سے بڑا جرم ، فریب اور فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ تھا۔ فلسطینی قوم آج تک اس نام نہاد اعلان بالفور کی سزا بھگت رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اپنی آزادی، وطن عزیز کو صہیونی پنجے سے آزاد کرانے اور فتح ونصرت کے حصول تک جدو جہد جاری رکھے گی۔ ہم اپنے حقوق کے لیے کسی اعلان بالفور کے فراڈ کو نہیں مانتے۔ برطانیہ کو اس سمجھوتے پر فلسطینی قوم سے معافی مانگتے ہوئے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرنی چاہیے۔

خیال رہے کہ کل جمعرات 2نومبر کواعلان بالفور کی ایک صدی منائی جارہی ہے۔ یہ دراصل 1917ء میں لکھا گیا 67 الفاظ پر مشتمل برطانوی وزیر خارجہ ’آرتھر بالفور‘ کا ایک خط تھا اور اس میں برطانیہ کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر یہودیوں کے لیے ایک ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی تھی۔

حماس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تباہ حال یہودیوں کو بسانے کے لیے برطانوی حکومت نے فلسطینی قوم کو قربانی کا بکرا بنایا۔ فلسطینی قوم جو صدیوں سے اپنے ملک میں آباد تھی کو بے یارو مددگار کیا گیا۔ اعلان بالفور انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ، تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ اور انسانی تہذیب کو تہہ تیغ کرنے کی مجرمانہ دستاویز تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے نہ صرف فلسطینی قوم کے اجتماعی قتل عام کی راہ ہموار کی بلکہ انسانی تاریخ، ثقافت اور تمدن کا بھی قتل عام کیا۔ آج فلسطینی قوم کا ایک ایک فرد برطانیہ سے اعلان بالفور کے سنگین جرم پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ فلسطین میں ناجائز صہیونی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرکے برطانیہ نے فلسطینی قوم پر بدترین ظلم ڈھایا۔ لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھر بار اور علاقے چھوڑنے پرمجبور کرنے، ہزاروں کو شہید، لاکھوں کو اپاہج اور لاکھوں میں جیلوں میں اذیتیں دینے کا ذمہ دار برطانیہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے ملک کی مکمل آزادی سے کم پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ وقت گذرنے سے حقوق ساقط نہیں ہوجاتے۔ برطانیہ کو ایک نا ایک دن اپنی غلطی تسلیم کرکے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی حمایت کرنا ہوگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button