غزہ کی مزاحمت قرآنی وعدۂ نصرت کی علامت ہے، آیت اللہ سید محمد سعیدی
قوتِ ایران مضبوط معیشت، عفتِ اجتماعی اور قرآنی استقامت میں مضمر ہے، آیت اللہ سعیدی

شیعیت نیوز : آیت اللہ سید محمد سعیدی نے قم المقدسہ میں نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ ایران کا قوی ہونا اس وقت ممکن ہے جب معیشت اندرونی صلاحیتوں، فعال انسانی سرمائے اور علاقائی و عالمی سطح پر متوازن روابط پر مبنی ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں کسی ملک کی طاقت اس کے قدرتی وسائل سے زیادہ اقتصادی خودمختاری اور ترقی کی صلاحیت سے جانی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مضبوط معیشت نہ صرف قومی سلامتی کی ضمانت ہے بلکہ علمی ترقی، سیاسی استقلال اور تہذیبی پیشرفت کا بنیادی ذریعہ بھی ہے۔
آیت اللہ سعیدی نے واضح کیا کہ مضبوط معیشت کی تشکیل عوامی شرکت، نجی شعبے کی فعالیت، شفاف مالی نظام اور پائیدار اقتصادی پالیسی کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نظام ہی ایران کو بیرونی دباؤ سے محفوظ اور دشمن کے مقابل مزاحمت کے قابل بنائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : غاصب اور طبقاتی معاشی نظام نے انسانیت کو غربت کے اندھیروں میں دھکیل دیا، علامہ سید ساجد علی نقوی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے برجام (ایٹمی معاہدہ) سے نکلنے کو اپنی کامیابی قرار دیا، مگر اب دوبارہ مذاکرات کی بات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی نے اسرائیل جیسے وحشی کتے کو ایران پر حملے کے لیے اکسایا۔
آیت اللہ سعیدی کے مطابق، امریکہ کے نزدیک “توافق” اور “صلح” کا مطلب تسلیم و ذلت ہے، جس کی تازہ مثال شرم الشیخ اجلاس اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملتِ ایران استکباری طاقتوں سے مرعوب ہونے والی نہیں، بلکہ دشمن کو پسپا کرنے کا پختہ عزم رکھتی ہے۔
آیت اللہ سعیدی نے عفیفانہ زندگی کو ایک الہی و اجتماعی فریضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرد و عورت دونوں کو شرعی و اخلاقی حدود کی رعایت کرتے ہوئے معاشرے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
ان کے مطابق عفت و حیا کوئی انفرادی انتخاب نہیں بلکہ معاشرتی ذمہ داری ہے، جو برکات و استحکام کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے شہید یحییٰ سنوار کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہادری اور ایمان کے ساتھ صہیونی منصوبوں کو ناکام بنایا، اور خاکِ شفا کی تسبیح ان کی معنوی وابستگی کی علامت تھی۔
آیت اللہ سعیدی نے سورۂ فتح کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سورہ میں صلحِ حدیبیہ کے پس منظر میں مسلمانوں کو فتحِ مبین کی بشارت دی گئی، جو بعد میں فتح مکہ کی صورت میں ظاہر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آج غزہ میں جو مزاحمت نظر آ رہی ہے، وہ اُسی قرآنی وعدۂ نصرت کا مظہر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سورۂ فتح میں سات بنیادی مضامین ہیں جن میں فتح کی بشارت، صلحِ حدیبیہ، مقامِ نبوی، نفاق، جہاد اور پیغمبرِ اکرمؐ کے حقیقی پیروکاروں کی صفات شامل ہیں۔
یہ سورہ مومنین کے لیے روحانی استقامت اور نشاطِ ایمانی کا سرچشمہ ہے، جو انہیں مشکلات میں ثابت قدم رکھتی ہے۔