فوجی قصیدہ گوئی، شیعہ اتحاد سے دوری… جواد نقوی کس کے ایجنڈے پر؟
"شیعہ عوام میں بڑھتی بےچینی: فوجی قصیدہ گوئی یا بیرونی طاقتوں کا اثر؟"

شیعیت نیوز : علامہ جواد نقوی ہمیشہ اپنی تقاریر میں یہ تاثر دیتے ہیں کہ جیسے وہ ملک کے واحد نگران اور ولی فقیہ ہیں۔ اگر کوئی اور شیعہ عالم سیاست میں قدم رکھے یا ملکی حالات پر بات کرے تو ان کی چیخیں نکل جاتی ہیں اور وہ تیز و تند جملوں کے ذریعے اسے مطعون کرنے لگتے ہیں۔ لیکن خود جب معاملہ آتا ہے فوج یا اسٹیبلشمنٹ کا، تو ان کی زبان قصیدہ گوئی میں بدل جاتی ہے۔
کبھی وہ کہتے ہیں کہ فوج کو حکومت سنبھال لینی چاہیے، کبھی فوجی جمہوریت کی وکالت کرتے ہیں۔ یہ تضاد اس بات کو جنم دیتا ہے کہ آخر علامہ نقوی دراصل کس کی زبان بول رہے ہیں؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ فوج کے بیانیے کو دہراتے ہیں، تو کچھ کا ماننا ہے کہ ان کے بیانات باہر کے کسی ایجنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ایران اور روس کا اربوں ڈالر کا خفیہ معاہدہ
ان کا یہ طرزِ عمل شیعہ عوام کے لیے حیرت کا باعث ہے۔ ایک طرف وہ شیعہ اتحاد میں کسی کے ساتھ نہیں بنتے، اور دوسری طرف جب بھی کسی کے قریب نظر آتے ہیں تو وہابیوں کے ساتھ۔ حیرت انگیز طور پر فوجی ترجمان بھی ملاقات کے لیے انہی کے مدرسہ کا انتخاب کرتے ہیں، جبکہ کسی اور شیعہ عالم یا ادارے کو یہ مقام نہیں ملتا۔
یہ صورتحال ایک بڑے سوال کو جنم دیتی ہے: کیا علامہ جواد نقوی واقعی شیعہ عوام کے نمائندہ ہیں، یا پھر وہ اسٹیبلشمنٹ اور باہر کی طاقتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں؟