عراق

دوسرے ممالک پر حملے کیلئے اپنی سرزمین ہرگز استعمال نہیں کرنے دینگے، عبداللطیف رشید

شیعیت نیوز: عراقی صدر عبداللطیف رشید نے اپنے حالیہ دورہ ایران اور رہبر معظم انقلاب کے ساتھ ملاقات، تہران و ریاض کے درمیان اختلافات کے حل میں بغداد کے کردار اور خطے میں اپنے فطری و تاریخی کردار کی جانب عراق کی واپسی پر اثر انداز ہونے والے عوامل جیسے مسائل پر العالم نیوز نیٹ ورک کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

اپنے حالیہ دورہ ایران اور اس کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عراقی صدر عبداللطیف رشید نے کہا کہ میں  ایران کے رہنماؤں، سپریم لیڈر سے لے کر صدر اور دیگر حکام تک، سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ یہ سب ملاقاتیں بہت مثبت رہی ہیں جن میں ہم نے باہمی تعلقات کو تمام شعبوں؛ تجارتی، تاریخی و ثقافتی میدانوں میں مزید مضبوط و گہرا کرنے پر اتفاق کے ساتھ ساتھ پانی، بجلی و دیگر ضروری امور پر بھی تبادلہ خیال کیا لہذا ہمارے باہمی تعلقات مسلسل اور بہت زیادہ مضبوط ہیں جنہیں ہم نے کبھی نہیں چھپایا اور ان پر ہمیشہ فخر کیا ہے اور ہم ایران کی جانب سے مشکل حالات میں عراق پر کئے جانے والے احسانات کو کبھی نہ بھولیں گے!

عراقی کردستان کے علاقے میں ایران مخالف مسلح گروہوں کی موجودگی کے بارے تہران کے سکیورٹی خدشات سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عبداللطيف رشید نے کہا کہ ایران اور عراق کے درمیان استوار تعلقات انتہائی مضبوط ہیں اور زیادہ تر شعبوں میں ہمارے درمیان ہم آہنگی موجود ہے حتی ہمارے درمیان سکیورٹی کے حوالے سے بھی باہمی تعاون جاری ہے اور مشترکہ سرحدوں کو محفوظ بنانے کے منصوبے بھی موجود ہیں جبکہ اس سلسلے میں باہمی مشاورت اور ان پر عملدرآمد جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : روس کو نشانہ بنانے کیلئے فرانس یوکرین کو دور مار میزائل دے گا

عبداللطیف رشید نے کہا کہ کسی بھی دوسرے ملک کی طرح، ہم بھی پناہ گزینوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں لیکن ہم انہیں کسی طور یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ عراق کو دوسرے ممالک پر حملوں کے لئے اڈے کے طور پر استعمال کریں جبکہ اس حوالے سے ہماری پالیسی واضح ہے کہ جسے ہم اپنے اور ہمسایہ ممالک کے درمیان درست پالیسی سمجھتے ہیں!

اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس سکیورٹی پلان اور سکیورٹی میمورنڈم کہ جس پر اتفاق کیا گیا تھا، پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے؟

عراقی صدر عبداللطیف رشید نے کہا کہ ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور سکیورٹی پلان پر عملدرآمد شروع ہے جبکہ دونوں اطراف کی سکیورٹی فورسز عراق و ایران کی سرحدوں پر تعینات ہیں۔

اپنے انٹرویو کے ایک دوسرے حصے میں تہران و ریاض کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی اور اس سیاسی مفاہمت کی اہمیت کے حوالے سے عراقی صدر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک مثبت نکتہ اور سلامتی کی صورت حال میں پیشرفت ہے جبکہ میں خطے میں باہمی تعاون کی صورت حال اور خطے کے تمام ممالک کی سلامتی کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ مربوط سمجھتا ہوں لہذا سعودی عرب و ایران کے درمیان اچھے تعلقات خطے میں سلامتی و استحکام کی مضبوطی اور پورے خطے میں معیشت کی بہتری کا باعث بنیں گے۔

انہوں نے ایران و مصر کے درمیان باہمی تعلقات کی مضبوطی کے لئے موجودہ کوششوں کی اہمیت کے بارے میں بھی کہا کہ تمام ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری ضروری ہے اور اس کا تعلق سکیورٹی، اقتصادی اور حتی سماجی تعلقات سے بھی ہے اور یہی وجہ سے کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ خطے کے ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کا فروغ نہ صرف پورے خطے کے باہمی تعلقات میں مضبوطی کا سبب بنے گا بلکہ پورے خطے میں باہمی احترام میں اضافے پر بھی انتہائی مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

اس سوال کے جواب میں کہ ایران اور عراق کے درمیان تاریخی، ثقافتی و مذہبی تعلقات کے سائے میں دوطرفہ تعلقات کی سطح کو کس طرح مزید بہتر بنایا اور مزید ترقی دی جا سکتی ہے۔

عبداللطیف رشید نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے باہمی تعلقات بہت اچھی سطح پر پہنچ چکے ہیں اور ہمارے درمیان باہمی مشاورت کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ اگر یہ نہ کہا جائے کہ یہ مشاورت روزانہ کی بنیاد پر انجام پاتی ہے تو تجارتی، اقتصادی، سکیورٹی اور سفارتی سطح پر تو تمام شعبوں میں ہی یہ مشاورت کم از کم ہر ہفتے ضرور انجام پاتی ہے جبکہ میری رائے میں، عراق و ایران، دونوں ممالک نے اپنے مفادات اور آزادی کے حصول کی راہ میں سنجیدہ معاہدوں تک پہنچنے کے حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی!

اس سوال کے جواب میں کہ کیا کوئی ان خصوصا تہران-بغداد تعلقات کی مضبوطی کے خلاف بھی سرگرم ہے؟

عبداللطیف رشید نے کہا کہ سچی بات تو یہ ہے کہ اب تک تو کسی نے مجھ پر یا جمہوریہ عراق پر (ایران کے ساتھ تعلقات کے خاتمے کے لئے) دباؤ نہیں ڈالا اور ہم نے اپنی پالیسی و منصوبوں کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے مفادات کے حصول کے لئے باہمی تعاون پر بھی سنجیدگی سے توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

اپنی گفتگو کے آخر میں موجودہ انتظامیہ کے دور میں بغداد و واشنگٹن کے حالیہ تعلقات اور امریکہ کے اپنے دورے کے امکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عراقی صدر نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہیں اور ہم اس معاملے کو نہیں چھپاتے اور ضرورت کے مطابق، حکام يا وفود کی سطح پر واشنگٹن کے ساتھ رابطے اور وہاں کے دورے کئے جاتے ہیں، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم عراق کی آزادی کا ہر میدان میں تحفظ اور دفاع کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button