اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی 50 سالہ انقلابی جدوجہد کی تابناک تاریخ اور خدمات کاجائزہ

آئی ایس او کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نےبے راہ روی اور گمراہی کے دور میں ملت تشیع بالخصوص جوانوں کو علماء سے نزدیک کیا اور انہیں علوم محمد و آل محمد علیھم السلام سے آشنا کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔

شیعیت نیوز: سرزمین پاکستان پرنظام ولایت سے وابستہ اور ملت تشیع کو منظم اور متحد کرنے والی پہلی اور پراثر تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا 50 واں سالانہ مرکزی کنونشن جامعۃ المصطفیٰ لاہور میں 5، 6، 7 نومبر کو منعقد ہورہا ہے۔

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے اپنے 50 سالہ دور میں کیا خدمات اور کارنامے انجام دیئے ان کی ایک جھلک ناظرین کے پیش خدمت ہے۔

۱) ملت تشیع کا اتحاد اور قیادت کے دست و بازو:
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ پاکستان کی سب سے پہلی جماعت ہے جس نے کراچی کے ساحل سے لے کر گلگت بلتستان کے برفزار پہاڑوں تک ملت جعفریہ کو متحد و منظم کیا ۔ آئی ایس او پاکستان مفتی جعفر کی قیادت میں ان کے دست و بازو بنی اور زکوٰۃ آرڈیننس کے خلاف ہونے والی تاریخی احتجاج کی ذمہ داری میں علماء کے ساتھ ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔

مفتی جعفر مرحوم کی رحلت کے بعد شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینیؒ کی قیادت میں بھی آئی ایس او کے جوان ہر خدمت میں پیش پیش رہے اور اس طرح قومی خدمات انجام دیں کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی نے کہا ’’ آئی ایس او کے جوان میرے بال وپر ہیں جن کے ذریعے میں پرواز کرتا ہوں‘‘۔ اور قوم کی یہ خدمت کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا تین روزہ گولڈن جوبلی ”جہد مسلسل و عزم نو کنونشن“ 5 نومبر سےلاہور میں شروع ہوگا

2) علماء کی صحبت و دینی تربیت:
آئی ایس او کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نےبے راہ روی اور گمراہی کے دور میں ملت تشیع بالخصوص جوانوں کو علماء سے نزدیک کیا اور انہیں علو م محمد و آل محمد علیھم السلام سے آشنا کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں علماء کرام کے دروس اور ہفتہ وار دعاؤں سمیت تربیتی ورکشاپس کا انعقاد عمل میں لایا گیا اور یہ سلسلہ بھی تسلسل کے ساتھ آج تک جاری ہے۔

3) تعلیمی میدان:
طلباء تنظیم ہونے کے سبب آئی ایس او نے تعلیمی میدان میں بھی اہم خدمات انجام دیں۔ ملک کے طول وعرض میں ہر شہر اور قصبے میں موجود کالج اور جامعات میں آئی ایس او کے فعال یونٹس نے امامیہ طلباءکو منظم کیا اورملت تشیع کے جوانوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیئے۔ ملت کے اساتذہ اور طلباء کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔ طلباء کی تعلیمی رہنمائی کیلیئے ٹیوشن سینٹرز ،اسٹڈی سرکل، کیریئر گائیڈینس سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ مستحق طلباء کو اسکالر شپس کی مد میں وظیفہ اور بک بینک کی مد میں درسی کتب کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

4) ولایت فقیہ سے وابستگی:
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ اس نے کٹھن اور دشوار گزا ر مرحلوں کے باوجود ولایت کا دامن نہ چھوڑا اور بانی انقلاب اسلامی رہبر کبیر امام خمینیؒ اور ان کی رحلت کے بعد رہبر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے خود کو وابستہ رکھا اور ہر ہر مرحلے میں ان کی راہ کو اپنایا ۔ رہبر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا : ’’ آئی ایس او کے جوان میری آنکھوں کا نور ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کا احتساب کریں اورنسلہ ٹاور کے متاثرین کو متبادل جگہ یا رقم کی ادائیگی یقینی بنائیں، ناظر تقوی

6) سرزمین پاکستان پر امریکہ مخالف نعروں کی بانی
آئی ایس او پاکستان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ امام خمینیؒ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے سرزمین پاکستان پر سب سے پہلے ’’امریکہ مردہ باد ‘‘کا نعرہ بلند کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب آئی ایس او کو اس نعرے کی وجہ سے اپنوں اور غیروں کی طرف سے سخت رویہ کا سامنا کرنا پڑا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ پورا پاکستان آج امریکہ مردہ باد کا نعرہ لگاتا نظر آتا ہے اور یہ بات تسلیم کرتا ہے کہ مسلمانوں کی تمام تر مشکلات کا ذمہ دار امریکہ ہے۔

7) شہداء سے قربت
آئی ایس او پاکستان نے اپنے بانی شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی سمیت کئی قابل، دلیر اورمتحرک افراد کی قربانیاں بھی پیش کیں اور قوم کو شہداء سے مربوط کرنے اور شہداء کی یاد منانے کی طرف بھی متوجہ کیا، اس سلسلے میں مئی کے پہلے ہفتے کو ہفتہ شہداء کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔

8) مسئلہ فلسطین
سرزمین انبیاء اور قبلۂ اول فلسطین پر یہودیوں اور صیہونیوں کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جب امام خمینیؒ نے امت مسلمہ کو رمضان المبارک کے جمعۃ الوداع کو یوم القدس کے عنوان سےمنانے کا حکم دیا تو سرزمین پاکستان پر امامیہ جوانوں نے اس فریضے کا ذمہ لیا اور سرزمین پاکستان پر فلسطینیوں کی حمایت میں ایک توانا آواز بنے اور یہ سلسلہ بھی تا حال جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button