اہم ترین خبریںعراق

بغداد کے شمال الطارمیہ میں داعش کے خلاف حشدالشعبی کی کارروائی

شیعیت نیوز: عراق کے دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع الطارمیہ کے علاقے میں اس ملک کی عوامی رضاکار فورس حشدالشعبی کے کمانڈر نے اعلان کیا ہے کہ بغداد کے الطارمیہ علاقے کو داعشی دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا۔

الفرات نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع طارمیہ کے علاقے میں عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی نے وسیع پیمانے پر کارروائی کر کے وہاں موجود تمام دہشت گردوں کا صفایا کر دیا۔

حشد الشعبی کے مقامی کمانڈر ابراہیم المشہدانی نے کہا کہ اس علاقے میں جنگل نما درختوں کی کثرت ہے جس کی بنا پر دہشت گردوں کو اس علاقے میں روپوش ہوجانے کا موقع مل جاتا ہے تاہم حشد الشعبی کے جوانوں نے انہیں تلاش کر کے ان کا تعاقب کیا ہے۔

ابراہیم المشہدانی نے کہا کہ الطارمیہ کی سیکورٹی کی صورتحال عراق کے دیگر علاقوں سے بالکل مختلف ہو چکی ہے۔ عراق کا یہ علاقہ اس ملک کے چار صوبوں بغداد، الانبار، صلاح الدین اور دیالہ کے درمیان واقع ہے جس سے اس علاقے کی اسٹریٹیجک اہمیت بہت خاص ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے ساتھ خوشگوار تعلقات جاری رہیں گے، لبنانی وزیرخارجہ عبداللہ بوحبیب

دوسری جانب عراق کے الیکشن کمیشن نے بدھ کے روز سے تیرہ صوبوں میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھ سے کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

واع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے الیکشن کمیشن نے ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ صوبہ دیالہ، نینوا، میسان، کربلاء، کرکوک، ذیقار، الانبار، القادسیہ، صلاح الدین، المثنی، البصرہ، بغداد اور بابل میں درج ہونے والی بائیس شکایتوں کی بنیاد پر مذکورہ صوبوں میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھوں سے کرائی جائے گی۔

عراقی الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق ستائیس اکتوبر سے دو سو اٹھانوے انتخابی مراکز کے ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھوں سے کرائی جائے گی۔

عراق کے الیکشن کمیشن نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی اور بدعنوانی سے متعلق چار سو تراسی شکایات درج ہوئی تھیں، جن میں سے چارسو اکسٹھ شکایات کو ناکافی ثبوتوں کی بنا پر مسترد کر دیا گیا ہے۔

عراق کی بعض سیاسی پارٹیوں اور الائنس نے اس ملک میں اٹھارہ اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج پر احتجاج کیا ہے۔

بغداد سمیت بعض شہروں میں اب بھی انتخابی نتائج پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین تمام ووٹوں کی دوبارہ ہاتھ سے گنتی کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ الکٹرانیک مشینوں سے ووٹوں کی گنتی میں دھاندلی ہوئی ہے اور بعض حلقوں کے نتائج صحیح نہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button