فرانسیسی کیتھولک چرچ کے ہاتھوں330000 بچے جنسی استحصال کا شکار

شیعیت نیوز: فرانس کے ایک آزاد انکوائری کمیشن کا کہنا ہے کہ پچھلے 70 سالوں میں تقریبا 330000 بچوں کو فرانسیسی کیتھولک چرچ اور اس سے وابستہ افراد نے ہراساں کیا ہے۔
فرانسیسی کیتھولک چرچ کی اخلاقی بدعنوانیوں کے سلسلہ میں تحقیقات کرنے والےآزاد کمیشن کے سربراہ جین مارک ساؤ نے آج سی این این کو بتایا کہ گزشتہ سات دہائیوں میں مذہبی ادارے کے ارکان نے دو لاکھ سے زائد بچوں کا جنسی استحصال کیا۔
پینل کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 20 ویں صدی کے وسط سے لے کر 2020 کے تک ایک اندازے کے مطابق 216000 بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی،تاہم بعد میں یہ تعداد تقریبا 330000 تک بڑھ جاتی ہے جس میں چرچ سے متعلقہ جیسے کیتھولک اسکول کی غیر علمی بدسلوکیوں کے متاثرین شامل ہیں۔
ساؤ کے مطابق کیتھولک چرچ میں بچوں کے ساتھ زیادتی کا زیادہ امکان سرکاری سکولوں ، سمر کیمپوں یا گھر سے باہر کے کسی بھی ماحول میں ہوتا ہے،ان کے مطابق یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے جو جنسی تشدد اورچند مجرموں تک محدود نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ایران اور سعودی عرب کے مابین گفتگو بہت اہم ہے، اقوام متحدہ
ساؤ نے سی این این کو بتایا کہ چرچ نے بچوں کو جارحیت پسندوں سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کیے،یادرہے کہ اس سےپہلے بتایا گیا تھا کہ کمیشن کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم 2900 بچوں کو 3200 سے زائد پادریوں یا چرچ کے دیگر ارکان نے نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ کمیٹی کی 2500 صفحات پر مشتمل رپورٹ چرچ آرکائیوز ، کورٹ ریکارڈز ، پولیس ریکارڈز اور گواہوں کے انٹرویوز میں ڈھائی سال کی تحقیق کے بعد جمع کی گئی ہے،فرنچ کیتھولک چرچ نے 2018 میں ملک اور پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے کئی اسکینڈلز کے جواب میں خود مختار ادارہ قائم کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر عینی شاہدین کے اکاؤنٹس حاصل کرنے کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کی گئی تھی جہاں کچھ ہی مہینوں میں ہزاروں پیغامات موصول ہوئے۔
دوسری جانب فرانسیسی کیتھولک چرچ میں بچوں سے بدفعلی کے متعلق رپورٹ پر پوپ فرانسس نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ویٹیکن سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ فرانسس نے اس اندوہناک سانحے کا شکار ہونے والے متاثرہ بچوں کی ہمت کو لائق تحسین قراردیتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی چرچ میں سفاک حقائق سامنے آنے کے بعد ان سے بچاؤ کے لیے اقدامات کیا جائے گا۔