اہم ترین خبریںیمن

ہر قابض طاقت کا ایک زوال ہوتا ہے، جارح ممالک افغانستان سے سبق سیکھیں، ترجمان انصار اللہ

شیعیت نیوز: یمنی مزاحمتی تحریک ترجمان انصار اللہ و مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے افغانستان سے یکطرفہ امریکی انخلاء کے بعد افغان صدارتی محل سمیت پورے ملک پر طالبان کے قبضے اور افغان صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار پر اولین ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ہر ناجائز قبضے، چاہے لمبے عرصے کا ہو یا کم، کا ایک خاتمہ ہوتا ہے جبکہ اس وقت امریکہ، افغانستان پر اپنے 20 سال کے قبضے کے بعد شکست سمیٹ کر وہاں سے نکل چکا ہے.. کیا جارح (سعودی) فوجی اتحاد کے ممالک اس سے سبق سیکھیں گے؟

ترجمان انصار اللہ نے لکھا کہ کیا اب بھی جارح فوجی اتحاد کے کرائے کے قاتلوں کے لئے یہ سمجھنے کا وقت نہیں آیا کہ اجنبیوں کی حمایت سے اپنے ملک کی عوام کے خلاف غنڈہ گردی ایک ایسا گھناؤنا جرم ہے کہ جس کے عوض کبھی حکومت یا فوج نہیں ملتی بلکہ ہمیشہ ہی اس جرم کا انجام گھاٹا اور ذلت و خواری ہے!

یہ بھی پڑھیں : شہید سلیمانی کے کٹے ہوئے ہاتھ گواہ ہے کہ ایران اپنے دوستوں کو اکیلا نہیں چھوڑتا، حسن نصراللہ

دوسری جانب عالمی ریڈکراس سوسائٹی نے کہا ہے کہ جنگ کی وجہ سے نئے تعلیمی سال کے دوران تیس لاکھ یمنی بچے تعلیم سے محروم رہ جائيں گے۔

المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق عالمی ریڈکراس کی نمائندہ محترمہ کیتھرینا رٹز نے کہا ہے کہ ہمیں یہ بات نہیں بھلانا چاہیے کہ یمن میں جاری جنگ نے سیکڑوں اسکولوں کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا تیس لاکھ یمنی بچے اس سال سے بھی تعلیم سے محروم رہیں گے۔

کیتھرینا رٹز نے کہا کہ دنیا کے دیگر بچوں کی طرح اسکول جانا یمنی بچوں کا حق ہے اور عالمی برادری کو اس پر توجہ دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے مارچ دوہزار پندرہ سے چند مغربی اور عرب ملکوں کے ساتھ مل کر مغربی ایشیا کے غریب ترین اسلامی ملک یمن کو جارحیت کا نشانہ بنا رکھا۔ یمن کے خلاف اس غیر قانونی جنگ میں سعودی عرب کو امریکہ کی سیاسی اور عسکری حمایت نیز لاجسٹک سپورٹ بھی حاصل ہے۔

سعودی عرب نے امریکہ کے فراہم کردہ جنگی طیاروں اور بموں کے ذریعے متعدد بار یمن میں اسکول بسوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

چھے سال سے زائد عرصے جاری سعودی جارحیت ، جنگ اور محاصرے کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ یمنی شہری شہید ہو چکے اور اقوام متحدہ کے مطابق یمن کو تاریخ بدترین انسانی المیے کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button