یمن

یمنیوں کے سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر حملے، امریکہ کو تشویش لاحق

شیعیت نیوز: یمن کے نہتے عوام کی استقامت کے سامنے سعودی اتحاد کی بے بسی پر امریکہ کو تشویش لاحق ہوگئی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’ہم سعودی عرب میں بقول ان کے حوثیوں کے تمام ڈرون اور میزائل حملوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملے ناقابل قابول ہیں، یہ خطرناک ہیں، یہ شہریوں کی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب پر ہو رہے حملوں کی تعداد پر ہمیں بے حد تشویش ہے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ 6 سال سے شدید محاصرے اور تباہ کن جنگ کا سامنا کرنے کے باوجود یمنی عوام کی استقامت اور حوصلوں میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی ہے اور یہی چيز سعودی آقاؤں کے لئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔

علاقے کی صورتحال سے واقف حلقوں کا یہ ماننا ہے کہ امریکہ کو تشویش اس بات سے ہے کہ یمن کی عوامی تحریک کو ایک ہفتے میں کچلنے کے لئے جو بھرپور جنگ یمن کے نہتے شہریوں پر مسلط کی گئی تھی وہ سعودی عرب اور امریکہ کے لئے اب ایک رسواکن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمن: صوبہ تغز سے سعودی اتحاد سے وابستہ عناصر کی پسپائی

دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے یمن میں صدی کے بدترین قحط کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 16 ملین یمنی بھوک کا شکار ہیں جن میں سے 50 لاکھ قحط کے خطرہ سے دوچار ہیں۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیزلی نے العربی الجدید کو انٹرویو دیتے ہوئے یمن کے تنازعے پر فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور تنازعہ کا خاتمہ کریں تاکہ ملک بھر میں جنگ اور قحط کی وجہ سے یمنیوں کی مزید ہلاکتوں کو روکا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ یمن کی صورتحال تباہ کن ہے اور یہ ملک زمین پر انسانیت کی سب سے بڑی تباہی کا شکار ہے جہاں 16 ملین یمنی بھوک سے دوچار ہیں اور ان میں سے 50 لاکھ قحط کے خطرہ ہیں جبکہ انسانی امداد کے لئے مالی اعانت کا فقدان اور سعودی اتحاد کی جانب سے ایندھن کے ٹینکروں کے الحدیدہ پہنچنے میں رکاوٹوں کی وجہ سے صورتحال میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ یمن میں تنازعہ انسان ساختہ ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کس فریق کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، یہ کشمکش ختم ہونی چاہئے، میں سیاست دانوں کو بھی اس جنگ کے خاتمے کے لئے ضروری اقدامات کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، اب اس جنگ کے خاتمے کا وقت آگیا ہے کیونکہ اس کے نتیجہ میں ہم سب سے بڑی انسانی تباہی دیکھ رہے ہیں، مثال کے طور پر اگر امداد فراہم نہ کی گئی تو 400000 یمنی بچے مر جائیں گے اس کا مطلب ہے کہ ہر 75 سیکنڈ میں ایک یمنی بچہ فوت ہوجائے گا لہذا ہمارا فرض ہے کہ جنگ ختم کروئیں ، بندوقوں کو نیچے رکھوائیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button