اہم ترین خبریںمقالہ جات

نتن یاہو کی کوئی بھی حماقت خطے میں جنگ کی آگ کو روشن کر سکتی ہے

دوسری جانب صہیونی فوج کی شام پر آخری جارحیت کے دوران دمشق ائیر پورٹ کے قریب حزب اللہ کا ایک جوان سالہ کارکن شہید ہوا ہے، جس کی وجہ سے لبنانی سرحد کی دوسری جانب خوف و ہراس پایا جاتا ہے

شیعیت نیوز: ایک طرف جہاں پچھلے دو ہفتے شام کے موسم گرما کے سب سے سخت ترین ہفتے گزرے، شاید کئی سالوں کے بعد ایسا ہوا ہو، کہ شام میں درجہ حرارت 48 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہو، تو دوسری طرف شام سمیت لبنان اور غاصب صہیونی ریاست کے سیاسی منظر نامے کا درجہ حرارت بھی توتر کے اعلی سطح پر رہا، اور ابھی تک یہ گرمی قائم ہے، اور صہیونیوں کی کسی بھی حماقت اور نا عاقبت اندیشی کی وجہ سے کسی بھی لمحے لبنانی سرحدوں پر جنگ کے شعلے بھڑک سکتے ہیں۔

منظر نامہ کچھ یوں ہے، کہ غاصب صہیونی ریاست کے وزیر اعظم نتن یاہو اس وقت اندرونی طور پر سخت مشکلات کا سامنا کر رہا ہے، اور کئی بحرانوں کی زد میں ہے، ایک طرف اس پر مالی بدعنوانی کا الزام ہے، تو دوسری طرف کورونا کو روکنے میں نتن یاہو کی حکومت بر وقت اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے بری طرح ناکام ہوئی ہے، جس کی وجہ سے غاصب صہیونی ریاست میں یہ وبا خطرناک حد تک پھیل گئی ہے، ان سب سے اہم شام اور لبنان کے حوالے سے خارجہ پالیسی میں سخت ناکامی نتن یاہو کے گلے کی ہڈی بن گئی ہے، یہی وجہ ہے، کہ اس کے دور حکومت میں پہلی دفعہ دو دن پہلے دس ہزار افراد نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ کو محاصرے میں لے کر شدید احتجاج کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یکساں تعلیمی نصاب یا سکولوں کو تکفیری مدرسے بنانے کی سازش؟

دوسری جانب صہیونی فوج کی شام پر آخری جارحیت کے دوران دمشق ائیر پورٹ کے قریب حزب اللہ کا ایک جوان سالہ کارکن شہید ہوا ہے، جس کی وجہ سے لبنانی سرحد کی دوسری جانب خوف و ہراس پایا جاتا ہے، چونکہ حزب اللہ نے کچھ عرصہ پہلے صہیونی ریاست کو خبردار کیا ہے، کہ اگر غاصب فوج کسی بھی جگہ پر ہمارے کسی بھی کارکن کو قتل کرے گی، تو ہم اس کا جواب لبنانی حدود سے مقبوضہ فلسطین کے اندر دیں گے، اور اس پر عمل کرکے حزب اللہ نے صہیونی ریاست کے حکمرانوں کو سمجھا دیا ہے، کہ ہم وہی کہتے ہیں، جسے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ غاصب فوج کی قیادت میں جہاں ایک طرف خوف کا سماں ہے، وہیں صہیونی فیصلہ ساز ادارے اس وقت سخت شک و تردد کا شکار ہیں، جس کی واضح مثال پچھلے ہفتے مزارع شعبا نامی لبنانی مقبوضہ علاقے میں صہیونی فوج کا ایک وہمی فوجی آپریشن تھا، جس میں یہ دعوی کیا گیا، کہ مقبوضہ فلسطین میں حزب اللہ کی جانب سے دراندازی کرنے والے فوجی دستے کو روکا گیا ہے، اور کچھ کو قتل اور زخمی بھی کیا ہے، اور اس کے علاوہ بھی صہیونی ذرائع ابلاغ نے متضاد خبریں نشر کیں، اور غاصب فوج کی طرف سے لبنان کے ایک سرحدی علاقے پر راکٹ بھی برسائے گئے، جس سے ایک شہری کا گھر بھی منہدم ہوا۔

اس واقعے کے چند گھنٹے بعد حزب اللہ نے اپنے ایک رسمی بیان میں صہیونی ڈرامے سے مکمل طور پر لا تعلقی کا اعلان کیا، اور اس بات پر تاکید کی کہ ہمارے کسی بھی فوجی دستے کی طرف سے نہ ہی کوئی انتقامی کاروائی کی کوشش ہوئی ہے، اور نہ ہی فائرنگ کا تبادلہ، یہ صہیونی فوج کی یک طرفہ کاروائی ہے، جو ان کے خوف، اضطراب اور تردد کو بیان کر رہی ہے، البتہ ہماری شہید کے لئے انتقامی کاروائی ضرور ہو کے رہے گی، اور جس شہری کے گھر کو مسمار کیا گیا ہے، اس پر بھی خاموش نہیں رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق میں شہید باقر الصدر، لبنان میں شہید عباس موسوی اور پاکستان کی سرزمین پر شہید عارف الحسینی نے اسلامی تحریک کو آگے بڑھایا، مقررین

اس وضاحتی بیان کے بعد جہاں غاصب صہیونی ریاست کے اندر صہیونی فوجی کی سبکی ہوئی ہے، وہیں نتن یاہو کے مشکلات میں بھی مزید اضافہ ہوا ہے، صہیونی ریاست میں آباد کاروں کی پریشانی اور خوف کو دور کرنے کے لئے نتن یاہو کے حکم پر فوج کے کچھ دستے لبنانی سرحد کے قریب علاقوں میں بھیجے گئے ہیں، البتہ صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان سب اقدامات کے باجود مقبوضہ فلسطین میں موجود آباد کاروں کے درمیان اس وقت سخت خوف و ہراس پایا جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنی حکومت سے زیادہ حزب اللہ کی باتوں کا یقین کرتے ہیں، کیونکہ انہوں نے ماضی میں دیکھا ہے، کہ حزب اللہ جو بھی کہتی ہے، اسے کرکے رہتی ہے۔

اس سارے منظر نامے کو دیکھتے ہوئے مشرق وسطی کے امور کے بعض ماہرین کا کہنا ہے، کہ اگرچہ نہ تو غاصب صیہونی ریاست اس وقت اس حالت میں ہے، کہ وہ کسی جنگ کی ابتدا کرے، اور نہ ہی حزب اللہ حالیہ وقت میں کسی جنگ کا ارادہ رکھتی ہے، البتہ نتن یاہو اندرونی مشکلات اور بحرانوں سے توجہ ہٹانے کے لئے ایک محدود معرکے کا پتہ کھیل سکتا ہے، یعنی اگر حزب اللہ انتقامی کاروائی کرتی ہے، جو کہ ہو کے رہے گی، تو امکان ہے، کہ صہیونی فوج ایک محدود معرکے کا آغاز کرے، البتہ یہ معرکہ محدود رہے گا، یا پھر خطے میں وسیع جنگ کا پیش خیمہ بنے گا، اس بارے کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کربلا شہر میں تمام راستوں کو 13 محرم تک بند رکھا جائے گا، گورنر کربلا

کچھ دن پہلے صیہونی فوج کے سربراہ نے بیان دیا ہے، کہ اگر حزب اللہ انتقامی کاروائی کرتی ہے، تو ہم لبنان میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔ اس بیان کو لے کر بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے، کہ یہ غاصب فوج کی طرف سے ایک نفسیاتی حربہ بھی ہو سکتا ہے، تاکہ حزب اللہ کو انتقامی کاروائی سے روکا جا سکے، جبکہ کچھ کا خیال ہے، کہ یہ بیان اس بات کو عیاں کرتا ہے، کہ نتن یاہو اپنی اندرونی مشکلات اور سیاسی بحرانوں سے توجہ ہٹانے کی خاطر ایک محدود معرکے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے، چونکہ صہیونی ریاست میں نتن یاہو کی سیاست غروب ہونے کے بالکل قریب ہے، اور اس ضمن میں تمام تر کوششیں اس وقت ایک بند گلی میں پہنچ گئی ہیں، اور اس وقت سیاسی اور صحافتی حلقوں میں نتن یاہو کے بارے عربی کا ایک مشہور مقولہ( هو في وضع لا يحسد عليه) زبان زد عام ہے، یعنی اس وقت وہ ایسی پریشان کن حالت میں ہے، جسے دیکھ کر حسد محسوس نہیں ہوتا، اور یہ اس وقت بولا جاتا ہے، جب کوئی انسان انتہائی بیچارہ، قابل ترس، اور قابل رحم ہوجائے۔

بہر حال اس وقت اس خطے میں ماحول کافی حد تک توتر کی زد میں ہے اور آنے والے دنوں میں صہیونیوں کی کوئی بھی حماقت جنگ کی آگ کو روشن کر سکتی ہے، ایک ایسی جنگ جو محدود بھی ہو سکتی ہے، اور پورے خطے میں بھی پھیل سکتی ہے۔

(محمد اشفاق)
3 اگست 2020

متعلقہ مضامین

Back to top button