اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

مولوی عاصم مخدوم صاحب کی خدمت میں چند گذارشات

مولوی عاصم مخدوم صاحب کی خدمت میں چند گذارشات

مولوی عاصم مخدوم صاحب کی خدمت میں چند گذارشات حالیہ متنازعہ قانون کے حوالے سے انکی غلط فہمی کی وجہ سے انکو متوجہ کرنے کے لئے ضروری سمجھتے ہیں۔ کل مسالک علماء بورڈ کے تحت سمن آباد لاہور میں جمہوریت اور جمہوری اقدار کے فروغ کے موضوع پر انہوں نے ایک خصوصی نشست سے خطاب کیا۔

وہاں عاصم مخدوم صاحب نے کہا کہ جمہوری نظام اسلام سے متصادم نہیں بلکہ جمہوریت کے عین مطابق ہے۔ مزید یہ کہا کہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ بلز کا پاس نہ ہونا جمہوری اداروں کی توہین ہے۔

عاصم مخدوم صاحب

ساتھ ہی متنازعہ بل کی عدم منظوری کو پارلیمنٹ پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ اور یہ بھی کہا کہ ملک کی بقاء اور ترقی جمہوری اداروں کی مضبوطی میں ہے۔ اور اس متنازعہ بل کے دفاع میں یہ کہا کہ اس سے فرقہ واریت کا خاتمہ ہوگا۔

یہ سب نکات پیش کرنے والے عاصم مخدوم صاحب شاید یہ نہیں جانتے کہ جس بل کے دفاع میں انہوں نے یہ نکات دلائل کے طور پر پیش کئے وہ پارلیمنٹ نے منظور نہیں کیا۔ شاید وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ دنیا بھر میں اور پاکستان کے جمہوری نظام میں پارلیمنٹ کہتے کسے ہیں۔

مولوی عاصم مخدوم صاحب کی خدمت میں چند گذارشات

پیش کرنا اسی لئے اسی لئے ہم ضروری سمجھتے ہیں۔  چونکہ انکو نہیں معلوم تو انہیں بتادیا جائے کہ ملکی سطح کے قانون ساز ادارے کو پارلیمنٹ کہتے ہیں۔ اور دنیا بھر میں اس کا نام پارلیمنٹ نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کی ایک جیسی ہیئت ہوتی ہے۔ پاکستان میں دو ایوانی قومی پارلیمنٹ ہے۔ ایوان بالا سینیٹ ہے جبکہ ایوان زیریں قومی اسمبلی ہے۔ ان دونوں کو ملا کر پارلیمنٹ کہا جاتا ہے۔

اسلام کی بنیاد پر حملہ

دوسرا نکتہ یہ کہ عاصم مخدوم صاحب کو یہ بھی معلوم نہیں کہ دنیا بھر میں جمہوری نظام کسی آئین کے تحت نافذ کیا جاتاہے۔ اور پاکستان میں جو جمہوری نظام نافذ ہے اسکی بنیاد 1973ع کا آئین ہے۔ تیسرا نکتہ یہ کہ اس آئین کے تحت پاکستان کے جمہوری نظام میں یہ سارے مسائل حل کیے جاچکے ہیں جس کو بنیاد بناکر اسلام کی بنیاد پر حملہ آور اسے تحفظ بنیاد اسلام ایکٹ کا نام دے رہے ہیں۔

آئین سے متصادم قانون سازی

پاکستان کے جمہوری نظام میں جو پورے ملک پر نافذ آئین ہے، پارلیمنٹ قانون اسی آئین کے تحت قانون سازی کرتی ہے۔ اس آئین سے متصادم قانون سازی پارلیمنٹ خود بھی نہیں کرسکتی۔ آئین میں آرٹیکل 227نے پاکستان کے ہر مسلمان شہری کو قرآن و سنت کی اسکی اپنی فقہ جس کا وہ پیروکار ہے اس کے تحت تشریح کرکے آزادانہ عمل کرنے کی آزادی کا حق دے رکھا ہے بشرطیکہ وہ اس آزادی کو اس طرح استعمال نہ کرے کہ دوسری فقہ کے پیروکار مسلمان کو اس کی فقہ کے مطابق زندگی گذارنے کی آزادی سلب کرلے یا اس پر حملہ کرے۔ اور صرف مسلمان مسالک کو یہ آزادی نہیں دی بلکہ سب کو پابند کردیا گیا کہ غیر مسلم شہریوں کے پرسنل لاء میں چھیڑ چھاڑ کو بھی ممنوع قراردیا ہے۔

علماء و سیاسی زعماء

علماء و سیاسی زعماء ہی نے 1973ع کے آئین کو بڑی محنت کے بعد متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔ اور اسے پارلیمنٹ ہی کی منظوری سے نافذ کیا گیا۔ اور اب بھی بہت سے علماء و سیاسی زعماء کم سے کم جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرتے ہوئے نظر بھی آرہے ہیں۔ پارلیمنٹ میں مولوی حضرات بھی موجود ہیں تو غیر مذہبی جماعتوں کے سیاستدان بھی۔ اور کس طرح جمہوریت کا فروغ درکار ہے!؟۔

دوسروں کا عقیدہ چھیڑو مت

اگر ہدف رواداری اور بھائی چارہ ہے تو اسکے لیے دیوبندی، بریلوی اکابرین سے منسوب یہ جملہ موجود ہے کہ دوسروں کا عقیدہ چھیڑو مت اور اپنا عقیدہ چھوڑو مت۔ تحفظ بنیاد اسلام کے نام پر جو قانون ہے یہ خود اسلام پر، پاکستان کے آئین پر اور پاکستان کے جمہوری نظام پر حملہ ہے۔

سارے مسلمانوں کے عقیدے پر حملہ

یہ سارے مسلمانوں کے عقیدے پر حملہ ہے نہ کہ تحفظ۔ اس میں تحریف شدہ آسمانی کتب کا مرتبہ قرآن کے برابر کردیا گیا ہے۔ قرآن و سنت کی کسی بھی مسلک کی فقہ میں قرآن جیسی مقدس کوئی آسمانی کتاب آج انسانوں کے درمیان موجود ہی نہیں۔

رواداری اور بھائی چارے کو ختم کرنے کی سازش

یہ صوبائی قانون نہیں بلکہ رواداری اور بھائی چارے کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ اس پر کسی ایک مسلک کا بھی اجماع نہیں ہے چہ جائیکہ کل مسالک علماء بورڈ۔ پہلے مقدس ہستیوں کی گستاخی یا توہین کی تعریف کریں۔

توہین اور گستاخی

یہ بتائیں کہ پاکستان میں بزرگان دین کے مزارات ہوں، شاندار حالت میں قبریں ہوں جہاں انکے مرید زائرین جائیں، توسل کریں، دعائیں مانگیں، کیا یہ توہین اور گستاخی ہے۔ یا جنت البقیع مدینہ اور دیگر مقامات پر اہل بیت ع کے مزارات اورامہات المومنین اور صحابہ کرام کی قبور تک کو منہدم و مسمار کرکے کھنڈرات جیسی حالت میں تبدیل کرنا توہین اور گستاخی ہے۔

 جرائم کی پردہ پوشی

صوبہ پنجاب کا یہ بل مودی کے یار اور امت اسلامی کے غدار آل سعودکی ناصبی وہابی حکومت کے جرائم کی پردہ پوشی اور صوبہ پنجاب میں مزارات پر دہشت گردانہ حملے کرنے والے لدھیانوی اور معاویہ اعظم ٹولے کے اسلام دشمن اور انسانیت دشمن جرائم سے توجہ ہٹانے کی سازش ہے۔ یہ پنجاب کے عوام میں بھائی چارے کی، رواداری کی فضاء کو ختم کرنے کی سازش ہے۔

دیگر مسالک کے علماء کی رائے کا احترام کریں

عاصم مخدوم صاحب کل مسالک علماء بورڈکے سربراہ کے منصب کے شایان شان نہیں کہ اس نوعیت کی سازشوں سے چشم پوشی فرمائیں۔ کم سے کم دیگر مسالک کے علماء کی رائے کا تو احترام کریں اور کم سے کم آپکے اپنے نظریات تو کل مسالک علماء بورڈ کے اہداف کے شایان شان ہونے چاہئیں۔ آپکو تو جمہوری نظام، پارلیمنٹ ہی سے متعلق درست فہم و بصیرت نہیں توایسے متنازعہ موضوعات پر رائے سے پہلے مشاورت ہی کرلیا کریں۔ کم سے کم آپ میں اور کالعدم دہشت گرد گروہ کے مولوی میں کوئی فرق تو ہونا چاہیے حضرت!۔

تحریر : غلام حسین برائے شیعیت نیوز اسپیشل

مولوی عاصم مخدوم صاحب کی خدمت میں چند گذارشات

How India wins Kashmir and who make Pakistan loser

 

متعلقہ مضامین

Back to top button