اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں سعودی عرب کا کردار حصہ اول

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں سعودی عرب کا کردار حصہ اول

 

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں سعودی عرب کا کردار حصہ اول….. کورونا وائرس سے متعلق بات کرتے وقت جو حقیقت اس وقت پوری دنیا میں نظر انداز کی جارہی ہے، وہ یہ کہ کورونا وائرس سب سے پہلے چین میں رپورٹ نہیں ہوا۔ بلکہ اسکا اصلی مرکز سعودی عرب اور اس کی سرحدوں پر واقع خلیجی عرب یعنی جی سی سی ممالک ہیں۔

 

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یعنی عالمی ادارہ صحت کے مطابق

سچ تو یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2012ع سے کورونا وائرس کے عنوان سے ایک اور بیماری وجود رکھتی چلی آرہی ہے۔ اس بیماری کا نام ہے مڈل ایسٹ ریسپیریٹری سنڈروم کورونا وائرس جس کا مخفف مرس کوویڈ یا ایم ای آر ایس کوویڈ ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یعنی عالمی ادارہ صحت کے مطابق مرس کوروناوائرس ستائیس ممالک میں پھیل چکا تھا۔عالمی ادارہ صحت نے جنوری 2020کے اختتام تک کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دوہز ار پانچ سو انیس (2519) انسان مشرق وسطیٰ کے مذکورہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار لیبارٹری سے تصدیق شدہ مریضوں کے ہیں۔ جبکہ مرس کورونا وائرس آٹھ سوچھیاسٹھ 866 انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارچکا تھا۔

مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہیے

بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ پوری دنیا کے انسانوں کو اور خاص طور پر مسلمانوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سعودی عرب میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ مریض موجود ہیں۔ جی ہاں!، کورونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات بھی سعودی عرب میں ہوچکیں تھیں۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں سعودی عرب کا کردار

ان پرانے اعداد و شمار کے مطابق مرس کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب میں سات سو اٹھاسی 788 انسان مرچکے تھے۔ جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مستند اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں مرس کورونا وائرس کے دوہزار ایک سو اکیس مریض موجود تھے۔

 

 کورونا وائرس سال 2012ع سے سعودی عرب میں

اور ایک اور سچ یہ بھی ہے کہ مرس کوویڈ

MERS COVID

یا ایم ای آر ایس کوویڈیا مڈل ایسٹ ریسپیریٹری سنڈروم کورونا وائرس نام کا یہ مہلک مرض سال 2012ع سے سعودی عرب میں موجود ہے۔ اور وہاں سے یہ پھیلتا رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں کوروناوائرس سا ل 2012ع سے موجود تھا۔ یہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت سمیت بہت سے ملکوں میں تباہی پھیلارہا تھا۔

یہ بھی یاد رکھیں کہ مشرق وسطیٰ کے اس کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب میں موت کی شرح سینتیس اعشاریہ ایک فیصد ہے۔ یعنی سعودی عرب کے اس کورونا وائرس کے ہر سو مریضوں میں سے سینتیس افراد مرجاتے ہیں۔

تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ جب چین کے شہر ووہان میں دسمبر 2019ع میں کورونا وائرس پہلی مرتبہ رپورٹ ہوا تو چینی حکومت نے اس پر چشم کشا حقائق بیان کئے۔

چین  میں کورونا وائرس امریکی فوجی لائے

چین کی حکومت کے مطابق ووہان شہر میں کورونا وائرس امریکی فوجی ایتھلٹس لائے تھے۔ چین کا کہنا ہے کہ امریکا نے کورونا وائرس کو چین کے خلاف بائیولوجیکل اسلحے کے طور پر استعمال کیا ہے۔

امریکا میں انفلوئنزا فلو وائرس

چین نے امریکی سرکاری ادارے سی ڈی سی کے ڈائریکٹر کی وڈیو رپورٹ بھی شیئر کی۔ امریکی سرکاری ادارے سی ڈی سی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ امریکا میں انفلوئنزا فلو وائرس سے مرنے والوں کے بعد از مرگ ٹیسٹ کئے گئے توان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

ٍ ایک ایرانی فوجی جرنیل نے بھی امریکا سے متعلق چینی حکومت کے موقف سے ملتا جلتا موقف بیان کیا۔ یعنی امریکا کا اس میں ملوث ہونا۔

 امریکی بلاک کا اٹوٹ انگ

چونکہ سعودی عرب و متحدہ عرب امارات امریکی بلاک کا اٹوٹ انگ ہیں۔ یہ امریکی فوجی اڈوں کے میزبان بھی ہیں۔ ان ملکوں کے اعلیٰ ترین سطح کے حکام امریکا کے جوائنٹ وینچرز میں شریک رہتے آئے ہیں۔

سعودی عرب نے تو امریکی بلاک کے مفاد میں مدرسے اور مساجد سے مصنوعی مذہبی انتہاپسندی اور تکفیریت بھی پھیلائی ہے۔ حتیٰ کہ شہزادہ محمد بن سلمان تو واشنگٹن پوسٹ کے دفتر میں یہ اعتراف بھی کرچکے کہ سعودی سلطنت نے امریکی مغربی بلاک کے مفاد میں ہی مذہب کو اس طرح استعمال کیاتھا۔

امریکی حکومت کا اعتراف

چونکہ امریکی حکومت بھی یہ اعتراف کرچکی ہے کہ بائیولوجیکل اسلحے کا ٹیسٹ انہوں نے سان فرانسسکو میں امریکی شہریوں پر بھی کیا۔

چونکہ امریکی حکومت اپنے ہی ملک کی مقننہ یعنی سینیٹ اور ایوان نمائندگان اور اقوام متحدہ سے بھی جراثیم کو جنگی اسلحے کے طور پر استعمال کرنے سے متعلق حقائق چھپاتی رہی ہے۔ چونکہ امریکی حکومت کے حکم پر امریکی افواج نے جاپان کے دو شہروں پر ایٹم بم گراکربڑے پیمانے پر تباہی بھی پھیلائی ہے۔

 

امریکی بلاک کے بارے میں حسن ظن  خود فریبی

تو ان ناقابل تردید حقائق کی روشنی میں کہاجاسکتاہے کہ کورونا وائرس کو امریکی بلاک نے ایک طے شدہ منصوبے کے تحت چین اور ایران کے خلاف بائیولوجیکل اسلحے کے طور پر استعمال کیا ہے۔ جب سعودی عرب، امارات اور دیگر اتحادی ممالک دین اسلام کو بدنا م کرنے والے تکفیری دہشت گرد گروہ بنانے میں امریکی بلاک کے اعلانیہ سہولت کار کا کردار ادا کرتے آئے ہیں تو اس امریکی بلاک کے بارے میں حسن ظن رکھنا خود فریبی نہیں تو اور کیا ہے۔

چونکہ امریکی بلاک نے ایک سازش کے تحت کورونا وائرس چین اور ایران منتقل کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں امریکی، سعودی، اماراتی لابی سے وابستہ حکام نے دیگر ممالک سے پاکستان آنے والے نو لاکھ افراد کا ٹیسٹ نہیں کیا۔ امریکی لابی نے چین کے خلاف پروپیگنڈا کیا مگر پاکستانی ریاست نے چین کے خلاف تو امریکا کا ساتھ اس لئے نہیں دیا کہ بین الاقوامی سفارتکاری میں چین پاکستان کا ساتھ نہ دے تو امریکی بلاک کے آسرے پر تو مشرقی پاکستان ہی سقوط کرگیا تھا۔

امریکی سعودی بلاک کے اسکرپٹ پر عمل

چونکہ تازہ تازہ سعودیہ اور امارات نے سود پر پاکستان کو چند ارب ڈالر کا ادھار دیا اور آئی ایم ایف نے بھی قرضہ منظور کرلیا تو پاکستان کے ریاستی حکام نے پھر گھسے پٹے پرانے اسکرپٹ پر عمل شروع کردیا۔ سعودی اماراتی ڈکٹیشن، دھمکیوں کے بعد وزیر اعظم عمران خان کوالالمپور سمٹ میں شریک نہیں ہوئے۔

اورا سی تسلسل میں امریکی سعودی بلاک کے اسکرپٹ پر عمل کرتے چلے آرہے ہیں۔ یعنی عالمی ادارہ صحت نے11 مارچ2020ع کو کورونا وائرس کورسمی طور پر پینڈیمک قرار دیا۔ امریکا کے سرکاری ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کا مرض 21جنوری 2020ع کو پہلی مرتبہ رپورٹ ہوا۔ پوری دنیا ہی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئی مگر پاکستان میں نو لاکھ سے زائد افراد بیرون ملک سے آکر بغیر قرنطینہ کے معاشرے میں آزاد گھومنے لگے۔

ریاست اور امریکی بلاک کے فنڈڈ ایکٹیوسٹ مرد وخواتین نے کورونا وائرس پینڈیمک کو صرف ایران سے آنے والوں اور ان میں بھی خاص طور پر براستہ تفتان بارڈر کراسنگ آنے والوں میں کورونا وائرس ڈھونڈنا شروع کردیا۔

پھر ایک تماشہ شروع ہوگیا۔ پہلے تفتان پر دو ہفتے ایسے افراد کو قرنطینہ کے نام پر قید رکھا گیا۔ اسکے بعد صوبائی حکومتوں نے قرنطینہ کے نام پر انکوقرنطینہ مراکز میں قید رکھا۔ ایک ماہ تک یہ لوگ حکومتی تحویل میں رہے ہیں۔

چونکہ نولاکھ سے زائد ایسے افراد پاکستان آئے جن کا قرنطینہ (کوارنٹین) ہوا ہی نہیں۔ اس لئے پاکستان میں یہ موذی وائرس پھیلتا رہا۔ قدرت خدا کی کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے جو پہلی موت ہوئی وہ سعودی عرب سے آنے والا ضلع مردان کا ایک شخص تھا۔ ضلع ہنگو کا ایک جوان بھی کورونا وائرس کی وجہ سے مرگیا۔ پاکستان میں کورونا وائرس سے یہ دوسری موت تھی اور مرنے والا جوان دبئی سے آیاتھا۔

کورونا وائرس پاکستان میں کون لایا!؟

اسی طرح امریکا، برطانیہ، اسپین، جرمنی اور اٹلی سمیت پوری دنیا سے لوگوں کو پاکستان آنے پر بغیر کوارنٹین گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ ایک سابق سینیٹر کی بہن نازیہ گلزار کورونا وائرس لے کر پاکستان آگئیں اور لاہور کے علاقے گلبرگ میں دعوت میں دیگر کو بھی یہ مرض لگاچکیں ہیں۔

چین کے سرکاری موقف اور عالمی ادارہ صحت کے پیش کردہ مستند اعداد وشمار کو ملاکر دیکھیں تو حقیقت آشکارا ہے۔ یعنی امریکا نے کورونا وائرس کو چین اور ایران کے خلاف تجارتی جنگ میں ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ جبکہ سعودی بادشاہت اور اسکے اتحادیوں نے سعودی کورونا وائرس کو ایران اور زائرین کے سر ڈالنے کی بھونڈی کوشش کی ہے۔

 

https://nsarchive2.gwu.edu/NSAEBB/NSAEBB58/RNCBW_USABWP.pdf

ایم ایس مہدی برائے شیعیت نیوزاسپیشل

کورونا وائرس پاکستان میں کون لایا!؟

کورونا وائرس یا امریکا کی حیاتیاتی و کیمیائی جنگ کا ہتھیار (حصہ اول)

How Coronavirus is spreading in Pakistan due to biased negligence

US biological weapons pose serious threat to humanity

World need to rethink relations with United States over influenza virus?

متعلقہ مضامین

Back to top button