حزب اللہ کےمیزائل اسرائیل کےاندر ہر ہدف کونشانہ بناسکتےہیں
سید حسن نصر اللہ نے شہر صور کو سید عبدالحسین شرف الدین اور مزاحمت کا شہر قراردیتے ہوئے کہا کہ صور کے شہریوں نے 1982 میں غاصب اسرائیلیوں کے خلاف قیام کیا اور استشہادی کارروائیوں میں اسرائیل کی طاقت اور قدرت کے گھمنڈ کو خاک میں ملا دیا۔
سید حسن نصر اللہ نے تین شہیدوں کے والد حاج سامی مسلمانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے اہلخانہ ہمارے سروں کے تاج ہیں۔
اسرائیل کو لبنانیوں کے خلاف جارحیت سے روکنا ہمارا سب سے بڑا گناہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ ہم نے طاقت اور ہتھیاروں کے ذریعہ لبنان کی غصب شدہ زمین کو اسرائیل سے آزاد کرایا اور آج بھی ہم نے اپنے ہتھیاروں کے ذریعہ اسرائیل کو لبنان کی سرحدوں کے باہر روک رکھا ہے اور اس کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہر وقت آمادہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے لبنانی عوام اور لبنانی سرزمین کے لئے عظیم قربانیوں پیش کی ہیں ہم نے اس راہ میں بہترین شہداء کو پیش کیا ہے اور آج بھی ہم اسرائیل کی تسلط پسندانہ پالیسی کو روکے ہوئے ہیں۔ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے علاوہ ہمارے ہتھیار کسی کے خلاف نہیں ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنانی عوام پر زور اپیل کی کہ وہ لبنان کے پارلیمانی انتخابات میں بھر پور شرکت کریں اور لبنان کو بیرونی خطرات سے تحفظ فراہم کرنے والے نمائندوں کو منتخب کرکے خطے میں امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں کو ناکام بنادیں۔ ہم سب لبنانی ہیں اور ہمیں قومی اتحاد پر مبنی حکومت کی ضرورت ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو بہت کمزور قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم آج اسرائیل کے اندر ہر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر اسرائیل نے لبنان کے خلاف پھر کسی جارحیت کا ارتکاب کیا تو اسے تاریخی سبق سکھایا جائے گا۔