لبنان

تمام گروہوں کے ساتھ تعاون کے لئے آمادہ ہیں: میشل عون

رپورٹ کے مطابق لبنان کے صدارتی انتخابات میں حزب اللہ کے حمایت یافتہ نامزد امیدوار جنرل میشل عون نے، جمعرات کی رات کو المستقبل دھڑے کے سربراہ سعد حریری کی جانب سے صدارتی انتخابات میں میشل عون کی باضابطہ طور پر حمایت کئے جانے کے بعد کہا کہ دونوں فریق نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ لبنان کے بحرانوں منجملہ صدارتی عہدے کے خلا کو پر کرنے کے لئے وہ باہمی تعاون کریں گے-

عون نے مشکلات کے حل کے لئے تمام سیاسی گروہوں کے ساتھ تعاون پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی دھڑے بندی موجود ہیں لیکن قومی اتحاد کے ڈھانچے کی تعمیر نو اور لبنان کی خومختاری کے تحفظ کے لئے ہم تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں گے-

در ایں اثنا المستقبل دھڑے کے سربراہ سعد حریری نے صداراتی انتخابات کے لئے اپنی تمام تر کوششوں کے ناکام ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے لئے اپنے سیاسی رقیب میشل عون کی حمایت کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کے صدارتی انتخابات میں حزب اللہ کے حمایت یافتہ نامزد امیدوار جنرل میشل عون کی حمایت کے سوا ان کے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا –

حریری نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ڈھائی سال کے عرصے سے لبنان میں صدارتی عہدہ خالی ہے کہا کہ ہم یہ بات صراحت سے کہہ سکتے ہیں کہ آج لبنان کی صورتحال بہت زیادہ خطرناک اور جو کچھ ظاہر میں ہے اس سے زیادہ سخت ہوگئی ہے اسی سبب سے وہ لبنان میں صدارتی عہدے کے خلاء کو پر کرنے کے لئے تیار ہیں-

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ لبنان کی ارضی سالمیت اورعوام کو محفوظ رکھنے کے لئے کیا گیا ہے تاہم یہ فیصلہ دونوں پارٹیوں کے مابین سمجھوتے سے وابستہ ہے۔ اس سے قبل لبنان کی الاخبار ویب سائٹ نے بتایا تھا کہ سعد حریری نے اپنے دیگر اتحادیوں اور حلیفوں کو اپنے اس فیصلے سے مطلع کردیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، یہ اعلان بدھ کے روز کیا جانا تھا تاہم لبنان کے انٹیلی جنس کے چوتھے سربراہ کی برسی کی وجہ سے اسے جمعرات تک ملتوی کردیا گیا۔ بعض سیاسی ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر میشل عون نے صدارت کا عہدہ سنبھال لیا تو سعد حریری دوسری بار وزارت عظمی کا عہدہ حاصل کر سکتے ہیں۔

میشل عون کی صدارت کی مدّت مئی دو ہزار چودہ میں ختم ہو چکی ہے اور اس ملک کے مختلف پارلیمانی گروہ اور جماعتیں اب تک لبنان کے صدر کا انتخاب نہیں کر سکی ہیں۔ واضح رہے کہ لبنان کا نظام حکومت، پارلیمانی ہے اور اس ملک کے صدر کا انتخاب پارلیمانی اراکین کے دو تہائی ووٹوں سے ہوتا ہے تاہم پارلیمنٹ میں اتفاق رائے حاصل نہ ہونے کی وجہ سے سن دو ہزار چودہ سے لیکر اب تک، لبنان کی صدارت کا عہدہ خالی رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button