مشرق وسطی

شمالی عراق میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے پر ترکی کا اصرار

شمالی عراق میں ترک فوجیوں کی موجودگی پر عراقی حکومت اور پارلیمنٹ کی شدید مخالفت کے باوجود انقرہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے فوجی عراق سے نہیں نکالےگا-

ترکی کی نیوزایجنسی آناتولی نے خبردی ہے کہ ترک وزیراعظم بن علی ییلدریم نے کہا ہے کہ ترکی، شمالی عراق میں اپنے فوجی باقی رکھے گا – ترک وزیراعظم نے دعوی کیا کہ داعش کا مقابلہ کرنے کے لئے شمالی عراق میں ترک فوجیوں کی تعیناتی کے معاملے پرعراقی حکام کی چشم پوشی سے اس بات کا پتہ چلتاہے کہ عراقی حکام کی نیت صحیح نہیں ہے –

واضح رہے کہ گذشتہ برس کے آخری مہینے میں ترکی نے اپنے فوجی، شمالی عراق میں اتار دئے تھے جس کے بعد سے انقرہ اور بغداد کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں – ترکی کے بقول اس نے اپنے فوجی، داعش کا مقابلہ کرنے اور عراقی فورسز کو ٹریننگ دینے کے بہانے وہاں بھیجے ہیں –

بغداد نے بھی ترکی کے اس اقدام کو عراق کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کی خلاف ورزی قراردیا ہے اور ترک فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیاہے لیکن انقرہ نے ابھی تک بغداد کی یہ بات نہیں مانی ہے –

ترک وزیراعظم نے کہاکہ شمالی عراق سے ترک فوجیوں کے انخلا پر عراقی حکومت کے اصرار کے باوجود ان کے فوجی شمالی عراق میں داعش کامقابلہ کرنے اور اس علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگڑنے سے روکنے کے لئے موجود رہیں گے –

انہوں نے کہا کہ عراق کے ساتھ ترکی کی ساڑھے تین ہزار کلومیٹرطویل مشترکہ سرحدیں ہیں اورعراقی حکومت نے گذشتہ تیس پینتیس برسوں سے اب تک اپنے علاقے میں پی کے کے ، کے خلاف کوئی موثرکارروائی انجام نہیں دی ہے – یاد رہے کہ عراقی حکومت نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شمالی عراق میں ترک فوجیوں کی غیر قانونی فوجی موجودگی کا جائزہ لینے کے لئے ایک ہنگامی اجلاس تشکیل دے –

ترکی کی پارلیمنٹ نے یکم اکتوبر کو ایک بل منظور کرکے عراق اور شام میں ترک فوجیوں کی تعیناتی کی مدت میں ایک سال کا اضافہ کردیا ہے –

جواب میں عراقی پارلیمنٹ نے بھی منگل کو ترکی کی پارلیمنٹ کے اقدام کی مذمت کی اور بغداد میں ترکی کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے واقعے پر شدید احتجاج کیا –

بغداد میں متعین ترکی کے سفیر کو وزارت خارجہ میں ایک ایسے وقت طلب کیا گیا ہے جب عراقی وزیرا‏عظم حیدرالعبادی نے ایک پریس کانفرنس میں شمالی عراق میں ترک فوجیوں کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کی فوجی مہم علاقے میں ایک جنگ چھڑنے کا باعث بن سکتی ہے تاہم عراقی وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ شمالی عراق میں ترک فوجیوں کو نکالنے کے لئے طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہتے –

ترکی نے گذشتہ برس دسمبر میں اپنے ڈیڑھ سو فوجی کم سے کم بیس ٹینکوں کے ہمراہ عراق کے شمالی شہر موصل کے قریب تعینات کردیئے ہیں – اس نے اپنے اس اقدام کی عراق سے اجازت نہیں لی ہے –

متعلقہ مضامین

Back to top button