اہم ترین خبریںایران

پیغمبر اکرمؐ عالم ملک و ملکوت میں پرچم ہدایت بلند کیے ہوئے ہیں: آیت اللہ علی رضا اعرافی

سربراہ حوزہ علمیہ کا جشن ولادت پیغمبر اکرمؐ و امام صادقؑ پر خطاب—تبلیغ کا اصل ہتھیار منطقی اور پرکشش گفتگو ہے

شیعیت نیوز : سربراہ حوزہ علمیہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے جشن ولادت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و امام صادق علیہ السلام، ہفتہ وحدت اور مدارس کے آغاز سالِ تحصیلی کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عالم ملک و ملکوت میں پرچم بلند کیے ہوئے ہیں اور ان کا نور ہدایت غیب و شہود میں منور ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روایات اور علوم اسلامی کے مطابق پیغمبر اسلام صادرِ اول، مخلوقِ نخست، تمام عالم میں برترین موجود اور ذات لایزالِ الٰہی کے سب سے قریب ترین فرد ہیں۔ یہ مقام کسی اور کے پاس نہیں۔ ربوبیت اور خالقیت کے بعد سب سے پہلی منزل نبوت اور حقیقتِ محمدیہ کی ہے اور انسان کامل کے سلسلہ مراتب میں پہلا مقام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے مخصوص ہے۔

مدیر حوزہ علمیہ نے کہا کہ یہ مقامات غیبی اور باطنی مختلف منابع میں بارہا بیان ہوئے ہیں۔ خصوصاً عرفان اسلامی میں شخصیتِ پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیچیدہ اور عظیم ابعاد کو بیان کیا گیا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جس کے بارے میں قرآن نے فرمایا: "إِنَّکَ لَعَلی خُلُقٍ عَظِیم” اور "إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاهِداً وَمُبَشِّراً وَنَذِیراً”۔ اسی طرح "لا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِ وَأَنتَ حِلٌّ بِهَذَا الْبَلَدِ” میں بھی عظمتِ رسول بیان ہوئی ہے۔ چاہے "لا” کو زائدہ سمجھیں یا نافیہ، دونوں صورتوں میں یہ ظاہر ہے کہ مکہ اور کعبہ کی حرمت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں : قائداعظمؒ نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا، پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا: علامہ شبیر حسن میثمی

آیت اللہ اعرافی نے قرآن، روایات اور نہج البلاغہ میں ترسیم شدہ سیرتِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس پرانے نوٹس ہیں جن میں میں نے نہج البلاغہ اور روایات میں پیغمبرؐ کے طرزِ زندگی کو فردی، خانوادگی اور اجتماعی پہلوؤں کے ساتھ جمع کیا ہے۔ اس میں دو سو سے زیادہ نکات ملتے ہیں، حالانکہ اس وقت نہ میڈیا تھا اور نہ تحریری نظام عام تھا۔ جنگ بدر کے بعد پیامبرؐ نے بعض قیدیوں کی آزادی کی شرط یہ رکھی کہ وہ دس افراد کو پڑھنا لکھنا سکھائیں گے، جو عرب میں اس زمانے کے علمی کساد بازاری کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ماحول کے باوجود پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خاص طور پر مدینہ کی مختصر مگر پُرثمر مدت میں ایسی راہ دکھائی جس نے دین کے پیغام کو مضبوطی سے پھیلایا۔ ان کے پاس آج کے تبلیغی وسائل نہیں تھے لیکن انہوں نے منطقی گفتگو اور پرکشش انداز سے اسلام کا پیغام دنیا تک پہنچایا۔ یہ قوت وسائل کی نہیں بلکہ "گفتگو” کی تھی۔ آج بھی ہمارے لیے یہی سبق ہے کہ تبلیغی مراکز میں اصل بنیاد قوی اور منطقی گفتگو ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button