اہم ترین خبریںایران

رسول اکرمؐ نے بے بنیاد معاشرے کو علمی و اخلاقی سرمایے سے نئی تہذیب عطا کی، آیت اللہ اعرافی

مدیر حوزہ علمیہ کا کہنا ہے کہ اسلام کا تیز رفتار پھیلاؤ ایک معجزہ ہے، جس کی بنیاد اخلاق، معرفت اور وحدت پر ہے نہ کہ تلوار پر

شیعیت نیوز: مدیر حوزہ علمیہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مرکز تحقیقات کمپیوتری علوم انسانی اسلامی نور (Computer Research Center of Islamic Sciences) میں «جامع الاحادیث 4» کی منعقدہ تقریبِ رونمائی میں خطاب کے دوران میلاد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امام صادق علیہ السلام اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام اتنا بلند ہے کہ کوئی وہاں تک نہیں پہنچ سکتا۔ اگرچہ وہ سلسلہ انبیاء کے اختتام پر مبعوث ہوئے لیکن سب سے برتر مقام پر فائز ہوئے اور «قاب قوسین او ادنیٰ» کے مقامِ قرب الٰہی تک پہنچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نور تمام عوالم میں جلوہ گر ہوا اور قیامت تک تابندہ رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں : اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام ایک الٰہی امانت ہے، حقیقی ترقی اخلاقیات سے مشروط ہے، آیت اللہ جوادی آملی

انہوں نے رسالتِ پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حیرت انگیز پہلوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت کوئی ذرائع ابلاغ نہ تھے لیکن اسلام کا نورانی پیغام 23 سال سے بھی کم عرصے میں عالمگیر ہوگیا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک فکری اعتبار سے بے بنیاد اور غیر مہذب معاشرے میں نئی تہذیب قائم کی۔

رسول خدا (ص) نے علمی و اخلاقی سرمائے اور دقیق حکمت عملی سے اسلام کو عالمی بنا دیا

آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: رسالت کا اعجاز یہ ہے کہ بغیر کسی ابلاغی وسائل کے اسلام کا نور دنیا کو منور کر گیا، یہاں تک کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارک کے آخری ایام میں اسلام کے پرچمدار یورپ اور افریقہ کی سرحدوں تک پہنچ گئے تھے۔

مدیر حوزہ علمیہ نے کہا: اسلام کی یہ ترویج تلوار کے ذریعے نہیں تھی، اگرچہ اسلام ضرورت کے وقت دینِ جہاد و مقاومت ہے لیکن اس کی بنیاد معرفت، معنوی، اخلاقی ذخائر اور ناب و خالص تہذیبی جاذبیت پر ہے۔ یہی بلند فکر، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عظیم اخلاق اور آپ کے تربیت یافتہ افراد تھے جنہوں نے تمام رکاوٹوں کو توڑ کر نئی راہیں کھولیں۔

انہوں نے اسلام کے تیز رفتار پھیلاؤ کو ایک معجزہ قرار دیتے ہوئے کہا: اس وقت جب کوئی ابلاغی ذریعہ نہیں تھا، اسلام کا پیغام تیزی سے دنیا تک پہنچ گیا۔ اس وقت ایران، یونان، مصر، ہند اور چین جیسی بڑی تہذیبیں موجود تھیں لیکن جزیرہ نمائے عرب میں ان کا کوئی اثر باقی نہ تھا۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: اس وقت کا عرب معاشرہ علم و دانش، ثقافت اور سیاسی ڈھانچے سے خالی تھا؛ کوئی حکومت نہ تھی۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی حکومت قائم کی۔ معاشرہ بکھرا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وحدت و انسجام پیدا کیا۔ اگر ایک مہذب معاشرے کے اصولوں کو دیکھا جائے تو بعثت کے وقت مکہ ان سب سے محروم تھا۔

انہوں نے کہا: اگرچہ عربی ادب میں کبھی کبھار کچھ نوآوریاں نظر آتی تھیں لیکن مجموعی طور پر معاشرہ خالی تھا۔ ایسے حالات میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علمی و اخلاقی سرمایوں اور دقیق حکمت عملیوں سے اسلام کو عالمی بنا دیا اور نئی تہذیب کی بنیاد رکھی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button