سعودی عرب

انصار اللہ کے سامنے سعودی عرب نے گھنٹے ٹیک دیئے

 سعودی عرب کے مشہور سماجی کارکن مجتھد نے انکشاف کیا ہے کہ یمن مذاکرات میں شاہ سلمان کے بیٹے محمد بن سلمان نے یمن کے قومی وفد کو خاص مراعات کی ہے۔

سوشل میڈیا پر سرگرم مجتھد نے ایک ٹویٹ کے ذریعے انکشاف کیا کہ بن سلمان نے انصار اللہ کے فوجیوں کو مراعات دی ہے۔ یہ اطلاع کویت میں سعودی عرب کے سفیر نے ریاض سے آنے والے وفد کو براہ راست دی۔ ریاض سے آنے والا وفد یمن کے قومی وفد سے کویت میں مذاکرات کر رہا ہے۔ کویت میں یمن امن مذاکرات میں مشکلات پیدا ہونے کے بعد بن سلمان نے سعودی عرب کے سفیر کو انصار اللہ کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری دی ہے اور یمنی وفد سے کہا ہے کہ انصار اللہ اور سعودی سفیر کے درمیان جو مفاہمت ہو اس کی وہ پابندی کریں۔ سعودی عرب کے سفیر نے بن سلمان کی جانب سے انصار کو تجویز دی ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار داد میں جو کچھ ذکر کیا ہے اس پر زیادہ اصرار نہ کریں اور سعودی عرب کی سرحد میں اپنی سرگرمیاں ختم کرنے کے لئے مزید مراعات حاصل کریں۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق، اہم مراعات میں، اقوام متحدہ کی قرارداد سے پسپائی، اپنے زیر کنٹرول علاقوں سے نکلنے کے لئے انصار اللہ سے اپنے مطالب سے پسپائی اور ہتھیار زمین پر رکھنے یا حوالے کرنے پر مبنی اپنے مطالباب سے پسپائی وغیرہ۔ دیگر مراعات میں قومی حکومت کی تشکیل تک ظاہری شکل میں صدر منصور ہادی کا اپنے عہدے پر باقی رہنا ہے جس میں انصار اللہ کی مشارکت کی سطح، ان علاقوں کے مساوی ہوگی جن پر ان کا کنٹرول ہے تاہم انصار اللہ کا مطالبہ اس سے بہت زیادہ ہے اور وہ یہ ہے کہ سعودی عرب کے حملوں میں ملک کو ہونے والے نقصانات کے جبران کے لئے دسیوں ارب ڈالر کی ادایگی ہے۔ بن سلمان نے اصولی طور پر ان مطالبات کو قبول کر لیا ہے لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ یہ ہرجانہ واضح طور پر نہ ہو بلکہ یمن کی تعمیر نو کے لئے قومی نشست کے تناظر میں ہوں تاکہ ایسا محسوس نہ ہو کہ انصار اللہ کے مطالبات کو قبول کر لیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button