سعودی عرب

سعودی عرب اور اسرائیل کا ایران کے خلاف اتحاد

سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل اور اسرائیلی وزیراعظم کے سابق مشیریعقوب امیڈرور نے واشنگٹن میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ  سعودی عرب اور اسرائیل کو ایران کے ایٹمی پروگرام پر تشویش ہے جبکہ عالمی برادری نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قراردیکر اس پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لی ہیں لیکن سعودی عرب اور اسرائیل اب بھی ایران کے خلاف متحدہ محاذ بنائے ہوئے ہیں۔ امریکہ و دیگر عالمی طاقتوں نے ایران کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد عالمی اقتصادی پابندیاں اٹھا لی ہیں۔ اس معاہدے میں ایران نے تسلیم کیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے ۔ سعودی عرب اور اسرائیل نے ملکرعالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ اس معاہدے کی شدید مخالفت کی تھی۔ لیکن سعودی عرب کی طرف سے ایران کے خلاف سازشوں کا سلسلہ پیہم جاری ہے۔ سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے واشنگٹن میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنانے کی کوشش کی تو ہم بھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرلیں گے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاﺅ کے عالمی معاہدے پر دستخط کر چکا ہے جس کے بعد وہ ایٹم بم بنانے کا مجاز نہیں۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ ترکی الفیصل کے ہمراہ اس کانفرنس سے اسرائیلی وزیراعظم کے سابق مشیریعقوب امیڈرور نے بھی خطاب کیا۔ شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ اگر ایران معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا تو سعودی عرب کے لیے بھی تمام آپشن کھل جائیں گے۔ اگر ایران ایٹمی طاقت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم اس بات کی پرواہ نہیں کریں گے کہ ہمارے ایٹم بم حاصل کرنے پر ایران کی طرف سے کیا ردعمل سامنے آتا ہے۔ یعقوب امیڈرورنے بھی کانفرنس میں شہزادہ ترکی الفیصل کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران معاہدہ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم بھی اس کے خلاف سخت اقدامات اٹھائیں گے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان قربت روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور آل سعودی کے ذریعہ اسرائیل بیت المقدس کی طرح حرمین شریفین پر بھی قبضہ کئے ہوئے ہیں اسرائیل کا حریمنی الشریفین پر قبضہ آل سعود کے توسط سے ہے آل سعود نے عملی طور پر واضح کردیا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے کھلے دشمن ہیں اور اسرائیل کے ساتھ ان کے کھلے تعلقات ہیں اور یلہی وجہ ہے کہ وہ بیت المقدس کی آزادی اور فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کے سلسلے میں کوئی عملی اقدام کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ مسلمان مانیں یا نہ مانیں یہ بات حقیقت ہے کہ جزیرۃ العرب اور حرمین الشریفین پر امریکہ اور اسرائیل کا قبضہ ہوچکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ سعودی عرب میں جمہوریت کی مخالفت اور بادشاہت کی حمایت کرتا ہے کیونکہ سعودی عرب کے بادشاہ کے تقرر میں امریکہ کا اہم کردار ہوتا ہے اور امریکہ کی مرضی کے بغیر سعودی عرب کا کوئی بادشاہ نہیں بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button