مشرق وسطی

بحرین کی جمعیت اسلامی الوفاق کے سیکریٹری کو فوری طور پر رہا کئے جانے کا مطالبہ

بحرین کے ٹی وی لولو کی ویب سائٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پیر کے دن ایک بیان میں آل خلیفہ کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ شیخ علی سلمان کو فورا اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے اور ان کے خلاف کئے گئے فیصلوں کو کالعدم قراردیا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اعلان کیا ہے کہ شیخ علی سلمان کو حق اظہار رائے کا استعمال کرنے پر غیر منصفانہ طور پر گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی اس تنظیم نے اپنے بیان میں آل خلیفہ کے حکام بالخصوص بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں کے آزای اظہار رائے کے حق کا احترام کریں اور ایسے قوانین کو ختم کردیں جن میں آزادی اظہار رائے کے حق کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ میں غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف کام کرنے والے ورکنگ گروپ نے بھی بحرین کی جمعیت اسلامی الوفاق کے سیکریٹری شیخ علی سلمان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ ان کی گرفتاری انسانی حقوق کے عالمی منشور اور شہری و سماجی حقوق کے کنونشنوں کے خلاف ہے۔ شیخ علی سلمان کو انتیس دسمبر دوہزار چودہ کو گرفتار کیا گیا تھا وہ اس وقت سے آل خلیفہ کی جیل میں ہیں۔ آل خلیفہ نے ان پر الزام لگا یا ہے کہ وہ حکومت گرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ دوسری جانب بحرین کے سرکردہ سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے اپنے ایک اجلاس میں سیاسی قیدیوں کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ بند کردے ۔ پیر کی شب جمیعت وفاق ملی کے مرکزی دفتر میں ہونے والے اس جلاس میں شریک سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے کہا کہ سابق رکن پارلیمنٹ شیخ حسن عیسی او ایسے تمام سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو فوری طور پر رہا کردیا جائے جنہیں حکومت کے خلاف اپنی رائے کے اظہار کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ بحرین کے سابق رکن پارلیمنٹ شیخ حسن عیسی کو رواں سال اگست میں اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھا جب وہ غیر ملکی دورے سے وطن واپس پہنچے تھے۔ بحرین میں فروری دوہزار گیارہ میں عوامی انقلابی تحریک کے آغاز کے بعد شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔ بحرین کی شاہی حکومت کی ایک نمائشی عدالت نے پیر کے روز دو سیاسی مخالفین کو پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام میں موت کی سزا بھی سنائی ہے۔ ان لوگوں پر الزام ہے کہ انہوں نےسن دوہزار چودہ میں بم کا دھماکہ کرکے شاہی حکومت کے دو سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
بحرین کے انسانی حقوق مرکز نے حکومت کے اس فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقدمے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تشدد اور ایذا رسانی کے ذریعے لیے جانے والے جبری اعترافات کی بنیاد پر سزائے موت دیئے جانے کا فیصلہ عالمی ضابطوں کے منافی اور مکمل طور سے سیاسی محرکات کا حامل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button