سعودی عرب

سعودی عرب کے حکمران خاندان کو اندرونی خطرات لاحق ہیں

عرب ذرائع ابلاغ اور ماہرین سیاسیات کے گردش کرتے ہوئے تجزیات اور خبروں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعودی عرب کے حکمران خاندان کو اندرونی طور پر اپنی ہی خاندان کے افراد سے خطرات لاحق ہیں، رپورٹ کے مطابق کشمکش اور خطرات کی لہر کا تعلق اقتدار کے حصول کے لئے بتایا گیا ہے۔
شیعت نیوز کی مانیٹرنگ ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں گذشتہ چند ہفتوں میں ایک سو افراد کو سزائے موت دی گئی ہے جو کہ روان برس کے چھ ماہ میں سب سے بڑی تعداد ہے۔کہا جا رہاہے کہ سعودی عرب کے نئے بادشا ہ یمن پر جنگ مسلط کرنے کے بعد اور مشرقی صوبے میں شیعہ مسلمانوں کی مساجد میں ہونے والے دو خود کش دھماکوں کے بعد خائف ہو چکے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی بھی قسم کی احتجاجی آواز کا نہ اٹھنے دیا جائے اور یہی وجہ ہے کہ گذشتہ چھ ماہ میں سزائے موت پانے والوں کی ایک بڑی تعداد ہے کہ جسے بادشاہ کے حکم کے مطابق سزائیں دی گئی ہیں۔
سعودی عرب میں مخالفین کو سزائے موت دئیے جانے کی ایک مخصوص سوچ کار فرما ہے ، کیونکہ پہلی خلیجی جنگ اور خوبار بم دھماکوں کے بعد سعودی حکمرانوں میں اندورنی اور بیرونی طور پر شدید خلفشار نمایا ں ہو چکا ہے۔
شاہ سلمان جو اس وقت موجودہ سعودی بادشا ہ ہیںجنوری میں اپنے سوتیلے بھائی عبد اللہ کی وفات کے بعد اقتدار پر بر اجمان ہوئے ہیں ، عبد اللہ کی عمر 81برس تھی جب کے ان کے جانشین کی عمر 79سال تھی ، تاہم اپریل کے مہینہ میں شاہ سلمان نے فیصلہ کیا کہ اپنے 69سالہ بھائی مقرن بن عبد العزیز کی جگہ شہزاد نائف کو تبدیل کر دیا ۔اس طرح سعودی اقتدار پر اب تیسری نسل کا قبضہ ہو ااور کہا جاتا ہے کہ تیسری نسل کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے اب اندرون خانہ اقتدار کی کشمکش اور سعودی حکمران خاندان میں اختلافات شدت سے بڑھ رہے ہیں۔
سنہ1953میں کہ جب سعود ی ریاست کے بانی شاہ عبد العزیز کا انتقال ہوا تو اس خاندان کے اندر سینئر ہونے کی حیثیت سے حکمرانی کا اصول طے پایا جبکہ اس موقع پر بڑی مشکل سعودی بادشاہوں کی ایک سے زایدہ بیویوں کا ہونا اور ان کی اولادیں تھیں جنہوںنے بعد میں سعودی عرب میں حکمرانی کی اور اسی طرح ہر اآنے والے بادشاہ نے ماضی کی طرح نئی نسلوں کو اقتدار کی کشمکش میں داخل کیا۔
اس طرح سعودی خاندان کے اندر خاندانی اختلافات جنم لیتے رہے اور شاہ عبد العزیز کی اولاد جو مشرق وسطیٰ میں مقیم رہی اچھی طرح جانتی تھی کہ کس طرح اقتدار کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ شاہ عبد العزیز کے 36بیٹے تھے جن میں سے سینئر ہونے کی بنیاد پر حق حکمرانی اور بادشاہت اسی کو حاصل تھا۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button