دنیا

اسرائیل کو تسلیم کرنا ایٹمی معاہدے میں شامل نہیں

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مجوزہ جامع ایٹمی معاہدے میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات غیر منطقی ہے-
باراک اوباما نے پیر کے دن امریکی ریڈیو این پی آر سے انٹرویو میں کہا ہے کہ حتمی ایٹمی معاہدے کو اسرائیل کے تسلیم کرنے سے مشروط کرنا اسی طرح ہے جیسے فرض کرلیا جائے کہ ایران کی حکومت، مکمل طرح سے تبدیل ہوجائے- انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی غلطی اور غلط سوچ ہے- واضح رہے کہ صیہونی حکومت، ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان جامع ایٹمی معاہدے کی مخالف ہے- صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو نے کہا ہے کہ وہ، ایران کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہیں گے- صیہونی وزیر اعظم کی کوششوں کے برخلاف امریکی صدر چاہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ہوجائے- دوسری طرف سے امریکی مبصر مارک گلن نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت، ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات کو نقصان پہنچانے کی توانائی نہیں رکھتی- انہوں نے پریس ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران اور پاںچ جمع ایک گروپ کے مشترکہ لوزان بیان پر صیہونی وزیراعظم کے شدید رد عمل سے کوئی اثر نہیں پڑے گا- انہوں نے کہا کہ سینٹ میں انٹلیجنس کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن، ڈیان فاین اشتائین نے نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ وہ، ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مذاکرات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے دور رہیں-

متعلقہ مضامین

Back to top button