Uncategorized

عزاداری میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی، مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی تحفظ عزاداری کانفرنس کا اعلامیہ

mwm islambadمجلس وحدت مسلمین پنجاب کے زیراہتمام امام بارگاہ گلشن زہرا وحدت روڈ لاہور میں ایک روزہ صوبائی تحفظ عزاداری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں صوبے بھر سے بانیان مجالس اور لائسنسداران جلوس ہائے عزا نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے جنرل سیکرٹری علامہ عبدالخالق اسدی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، چیرمین صوبائی عزاداری سیل حیدر علی مرزا اور دیگر قائدین نے خطاب کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ چودہ صدیوں سے عزاداری ہر یزید وقت کے خلاف جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام محض گریہ اور ماتمداری ہی نہیں، بلکہ تمام نظاموں کو مسترد کر کے ولایت اہل بیت علیھم السلام کو قبول کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عزاداری دراصل کیپیٹلزم اور کیمونزم نظاموں کو مسترد کرنے کا نام ہے۔
علامہ امین شہید ی نے زور دیا کہ عزاداری سید الشہدا علیہ السلام سے وحدت کا پیغام دنیا کو دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری نمود و نمائش کے لئے نہیں، بلکہ خوشنودی خداوندی کے حصول اور پیغام حسینی کی ترویج کے لئے ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانیان مجالس اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہماری محافل میں اختلافی مسائل کو زیربحث نہ لایا جائے، چاہے وہ اہل تشیع کے اندر کے ہوں یا دوسرے فرقوں سے، البتہ حقیقت مذہب حقہ کی ترویج سے ہم دستبردار نہیں ہو سکتے، لیکن اس میں کسی کی دل آزاری نہ کی جائے۔
علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ضلعی سطح پر بھی عزاداری سیل تشکیل دے گی، جو صوبائی دفتر لاہور میں قائم عزاداری سیل سے مربوط رہیں گے، تاکہ محرم الحرام کے دوران کسی قسم کی مشکل کو حل کیا جا سکے۔
الحاج حیدر علی مرزا نے کہا کہ شیعیان حیدر کرار سیاسی طور پر وابستگی کہیں بھی رکھیں، عزاداری پر سب متفق ہیں اور اس کے لئے اپنی قیمتی جان تک قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے ملی یکجہتی کونسل کا نام لئے بغیر کہا کہ مختلف مسالک کے علماء کے درمیان تشکیل پانے والے ضابطہ اخلاق پر انہوں نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
قبل ازیں مختلف اضلاع کی نمائندگی کرتے ہوئے مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عزاداری سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام ہمارے ایمان کا جزو اور شہری آزادیوں کا حصہ ہے۔ اس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانے میں اہل تشیع اکابرین کا بنیادی کردار رہا ہے۔ آج یزیدی ٹولہ پاکستان کا مالک بننے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے۔ ہم تمام مسالک کے عقائد و نظریات کا احترام کرتے ہیں اور ان سے بھی اسی قسم کے رویے کی توقع رکھتے ہیں۔ البتہ اپنے عقائد پر کسی قسم کے حملے کے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں۔
کانفرنس میں مختلف قراردادوں کی بھی منظوری دی گئی۔ جن میں شرکائے تحفظ عزاداری کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ حکومت پنجاب، ضلعی انتظامیہ کو عزاداروں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرے۔ انہوں نے غلیظ اور دل آزار لٹریچر کو فوری طور پر ضبط کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
شرکائے عزاداری کانفرنس نے خبردار کیا کہ شیعیان حیدر کرار کے مسلمہ عقائد کی توہین کرنے والے افراد کو شرانگیزی سے روکا جائے اور انہیں کڑی سزا دی جائے، ورنہ معاشرے میں بے چینی اور ہیجان پیدا ہو گا اور خطرہ ہے کہ 90 کی دہائی میں جاری رہنے والی فرقہ واریت پھر سر اٹھا لے۔ جو ملک اور قوم دونوں کے لئے نقصان دہ ہو گا۔
مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام کانفرنس نے حکومت پنجاب، سول انتظامیہ اور پولیس افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ شیعہ مسائل کے حل کے لیے حقیقی نمائندوں سے بات چیت کی جائے۔ مجلس وحدت مسلمین ہی اہل تشیع کا نمائندہ فورم ہے۔ اجتماع نے شیعہ علما و ذاکرین پر محرم الحرام میں خطاب اور ضلع بندی کی پابندی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تمام پابندیاں اٹھائی جائیں اور آزادی سے ایام عزاداری منانے کے لئے پرامن ماحول فراہم کیا جائے۔
تحفظ عزاداری کانفرنس نے اس بات کا سختی سے نوٹس لیا کہ بعض مقامات پر مقامی انتظامیہ چاردیواری کے اندر بھی مجلس عزا برپا کرنے پر حیلے بہانوں سے کام لیتی ہے۔ شیعہ اکابرین نے حکومت پنجاب کو باور کروایا ہے کہ چاردیواری کے اندر مجلس عزا کرنے سے روکنا خلاف قانون عمل ہے، مقامی انتظامیہ کو رکاوٹیں کھڑی کرنے سے باز رکھا جائے۔ شیعہ نمائندہ اجتماع نے اس عزم کو دہرایا کہ عزاداری کی راہ میں کسی قسم کے مسائل اور رکاوٹوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، چاہے اس راستے میں ہمیں اپنی جانوں کا نذرانہ ہی کیوں نہ پیش کرنا پڑے اور اس حوالے سے ہماری تاریخ گواہ ہے۔
کانفرنس میں حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ مجلس عزاء اور جلوس ہائے عزاداری میں شرکت کرنے والے مومنین کی حفاظت کے خصوصی انتظامات کئے جائیں، لیکن یہ انتظامات اجتماع میں شریک ہونے والوں کے لئے زحمت کا با عث نہ ہوں۔ اجتماع میں حکومت کی توجہ اس امر کی طرف بھی مبذول کروائی گئی کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر نئی آبادیوں میں امام بارگاہوں اور شیعہ مساجد کے لیے جگہیں مخصوص کی جائیں اور انہیں قانونی شکل بھی دی جائے۔ نیز نئی آبادیوں میں جلوس ہائے عزاداری کے لائسنس بھی جاری کیے جائیں۔ تاکہ پرانے جلوسوں میں رش کو کم کیا جا سکے اور انتظامیہ کے لئے بھی مسائل پیدا نہ ہوں۔
تحفظ عزاداری کانفرنس نے حکومت پنجاب اور ہوم ڈیپارٹمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ مختلف جیلوں میں بے گناہ شیعہ قیدیوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک بند کیا جائے، خصوصاً کیمپ جیل لاہور میں سزائے موت کے عارضی قیدی کالعدم سپاہ محمد کے سربراہ علامہ غلام رضا نقوی کو فوری طبی سہولیات فرام کی جائیں۔ اور ان پر عائد غیر انسانی پابندیاں اٹھائی جائیں۔
اجتماع کے شرکاء نے وفاقی، چاروں صوبائی نیز آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ماضی میں کئے گئے ایسے کسی ضابطہ اخلاق کو نافذ نہ کیا جائے، جو کسی بھی فرقہ کے مسلمہ عقائد کے خلاف ہو (خواہ اس میں تمام مسالک کے علماء کے دستخط ہی کیوں نہ موجود ہوں کیونکہ مسلمہ عقائد کو تبدیل کرنے کا اختیار کسی ایک عالم کے پاس موجود نہیں)۔ کانفرنس میں حکومت پاکستان سے محرم الحرام میں پورے ملک کو لوڈشیڈنگ سے مستثنٰی قرار دینے اور دفاعی اداروں (خصوصاً آرمی، ائیرفورس، نیوی) کے شیعہ ملازمین کو نماز جمعہ اور عزاداری کے لیے جگہ فرام کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button