Uncategorized

ایران و عراق کے درمیان مشترکہ سیکورٹی معاہدہ: خطے میں پائیدار امن کی کوشش

علی لاریجانی نے امریکا اور اسرائیل کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے اسلامی ممالک کی حمایت پر زور دیا

شیعیت نیوز : ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی نے کہا کہ خطے کے مسائل کو ہمیشہ ایران کی خارجہ پالیسی میں اہمیت حاصل رہی ہے۔ ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ خطے کے مسائل کو نظرانداز کرنے کے بجائے انہیں مرکزیت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی میں دو نظریات کارفرما ہیں۔ پہلا نظریہ امریکا اور اسرائیل کا ہے جو کھلے عام کہتے ہیں کہ امن صرف طاقت کے ذریعے ممکن ہے، یعنی یا تو سرنڈر کرو یا جنگ کرو۔ اس سوچ کا نتیجہ خطے میں بدامنی ہے جس کی عملی مثال شام میں دیکھی جاسکتی ہے۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ خطے کے ممالک مل کر پائیدار سلامتی قائم کریں تاکہ سب طاقتور ہوں، اور ایران اسی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عراق کے ساتھ حالیہ سیکیورٹی معاہدہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کا مقصد مشترکہ اور مستحکم سلامتی قائم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی وزارتِ خارجہ نے دباؤ میں آکر غزہ کے زخمی بچوں کے ویزے معطل کر دیے

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ایران اور عراق پابند رہیں کہ کوئی تیسرا ملک، گروہ یا عنصر ہمارے درمیان اختلافات یا عدم استحکام پیدا نہ کرے اور کسی ایک کی سرزمین دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو۔

لاریجانی نے کہا کہ 12 روزہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف جنگ کے دوران بعض ممالک کی فضائی حدود ایران کے خلاف استعمال ہوئی۔ عراق کے ساتھ سیکورٹی معاہدے میں اس پہلو کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ایران اور عراق کو مشکل میں ڈالے۔ سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے خود اعتراف کیا تھا کہ داعش کو امریکا نے ہی بنایا، تاکہ ایران و عراق کو کمزور کرے اور شیعہ–سنی اختلافات کو ہوا دے۔ صدیوں سے عراق میں شیعہ اور سنی قبائل مل کر رہتے آئے ہیں، لیکن امریکہ اور بعض علاقائی ممالک نے اسے تنازع میں بدلنے کی کوشش کی۔

لاریجانی نے کہا کہ حالیہ جنگ پہلے کی طرح نہ تھی، بلکہ امریکا اور اسرائیل براہ راست میدان میں اترے۔ امریکی وزیر دفاع نے کھلے عام بمباری کا حکم دیا اور پینٹاگون نے اعلان کیا کہ اس حملے پر دس سال تک کام کیا گیا۔ لیکن ایران کے میزائل حملوں کی بارش نے ان کی تمام تر دفاعی صلاحیت کو ناکام بنا دیا اور انہیں چاروں شانے چت کر دیا۔

ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ حالیہ واقعات میں دشمن یہ سوچ رہا تھا کہ اسلامی ممالک ایران کی حمایت نہیں کریں گے اور اختلافات یا احتیاط کی وجہ سے ایران تنہا رہ جائے گا، لیکن اس کے برعکس ہوا۔ اسلامی ممالک اور عوام ایران کے ساتھ کھڑے ہوئے، جبکہ یورپی ممالک امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ جاملے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی مسلح افواج کی کارروائی نے دشمن کو حیران کر دیا۔ دشمن یہ سمجھتا تھا کہ اس کے پاس مضبوط دفاعی نظام موجود ہے، لیکن ایران کے میزائل حملوں کی بارش نے جنگ کے ابتدائی دنوں ہی میں انہیں مکمل طور پر بے بس کر دیا۔ جنگ کے پہلے دن اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے کہا تھا کہ ایران کا کام تمام ہوچکا ہے، لیکن صرف چند دن بعد خود اس نے اعتراف کیا کہ صورت حال ان کے لیے بہت مشکل ہوگئی ہے۔ حتی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تسلیم کیا تھا کہ جنگ کے آخری ایام اسرائیل اور امریکہ کے لیے جہنم جیسے ثابت ہو رہے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button