شہید حسن نصراللہ، ایک عہد ساز رہنما کی داستانِ مزاحمت
نجف اشرف سے بیروت تک کا سفر، حزب اللہ کی قیادت اور شہادت نے تاریخ بدل ڈالی

شیعیت نیوز : شہید سید حسن نصرالله 31 اگست 1960 کو بیروت، لبنان میں پیدا ہوئے اور 27 ستمبر 2024 کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔ وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے جنہوں نے نہ صرف لبنان، بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کی تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ ان کی زندگی جہدوجہد، استقامت اور مزاحمت کا ایک روشن باب ہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیمی سفر
شہید حسن نصر اللہ کی پرورش ایک غریب مگر باوقار شیعہ گھرانے میں ہوئی۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک مقامی اسکول میں حاصل کی اور جوانی میں ہی دینی علوم کی طرف مائل ہو گئے۔ 1976 میں وہ عراق کے شہر نجف اشرف چلے گئے، جہاں انہوں نے آیت اللہ سید محمد باقر الصدر جیسے عظیم عالم دین سے تعلیم حاصل کی۔ عراق سے واپسی کے بعد، انہوں نے لبنان کی مزاحمتی تحریک امل میں شمولیت اختیار کی۔
حزب الله کی قیادت اور مزاحمتی تحریک
1982 میں اسرائیلی حملے کے بعد لبنان کی سیاسی اور سماجی صورتحال نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔ اس موقع پر شہید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کی بنیاد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت میں حزب اللہ نے ایک منظم اور طاقتور مزاحمتی تحریک کا روپ دھارا۔
ان کا سب سے بڑا کارنامہ 2000 میں اسرائیلی افواج کو جنوبی لبنان سے انخلاء پر مجبور کرنا تھا۔ یہ ایک ایسی تاریخی فتح تھی جس نے نہ صرف لبنان کو آزاد کرایا بلکہ عرب دنیا میں مزاحمت کی نئی روح بھی بیدار کی۔ اس فتح نے انہیں عالمی سطح پر ایک دلیر اور کامیاب رہنما کے طور پر منوایا۔
یہ بھی پڑھیں : شہید سید حسن نصر اللہؒ — امتِ مسلمہ کے دلوں میں زندہ مزاحمت کا چراغ
سیاسی اور سماجی کردار
شہید حسن نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ محض ایک فوجی تنظیم نہیں رہی، بلکہ لبنان کی سیاسی و سماجی زندگی کا ایک اہم ستون بھی بن گئی۔ شہید حسن نصراللہ نے ملک کے اندر اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی کوشش کی۔
انہوں نے غریبوں اور محروموں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد تعلیمی اور طبی ادارے قائم کیے۔ ان کے بقول، مزاحمت کا مقصد صرف دشمن کو پسپا کرنا نہیں بلکہ اپنے عوام کو ایک باعزت زندگی فراہم کرنا بھی ہے۔
شہادت اور اس کا اثر
27 ستمبر 2024 کو اسرائیلی حملے میں ان کی شہادت نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان کی شہادت نے جہاں ان کے پیروکاروں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی، وہیں ان کے دشمن بھی ان کی جرات اور عزم کے معترف تھے۔
سید حسن نصراللہ نے اپنی زندگی میں مزاحمت کی ایک ایسی بنیاد رکھی جو آج بھی قائم و دائم ہے۔ وہ ایک ایسا رہنما تھے جنہوں نے اپنے قول و فعل سے ثابت کیا کہ قوموں کی تقدیریں ان کے رہنماؤں کے کردار اور غیرت سے بدلتی ہیں۔