اربعین حسینی: وفاداری کا امتحان اور عشقِ امام حسینؑ کا مظہر
زیارتِ سید الشہداءؑ — ایمان کی صداقت اور وفاداری کا بلند معیار

شیعیت نیوز : اربعین حسینی صرف سید الشہداء علیہ السلام اور ان کے وفادار ساتھیوں کی شہادت کے چالیسویں کی یاد نہیں بلکہ دنیا بھر کے عاشقانِ حسین علیہ السلام کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ ایسا اجتماع جو جغرافیائی، لسانی اور نسلی سرحدوں کو مٹا کر دلوں کو ایک ابدی عہد میں جوڑ دیتا ہے۔
یہ دن، مکتب عاشورا سے عہد کی تجدید اور امام حسین علیہ السلام سے محبت میں صداقت کے پیمانے کو جانچنے کا ایک موقع ہے؛ جس نے حق و عدل کے لیے اپنی ہر چیز قربان کر دی۔ اہل بیت علیہ السلام کی نظر میں زیارت حسین علیہ السلام صرف ایک روحانی سفر نہیں بلکہ ایمان کا امتحان اور عملی و قلبی وفاداری کا معیار ہے۔
قال الصادق(ع): «مَنْ لَمْ یَأْتِ قَبْرَ الْحُسَیْنِ ع وَ هُوَ یَزْعُمُ أَنَّهُ لَنَا شِیعَةٌ حَتَّی یَمُوتَ فَلَیْسَ هُوَ لَنَا بِشِیعَةٍ، وَ إِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَهُوَ مِنْ ضِیفَانِ أَهْلِ الْجَنَّةِ» (کامل الزیارات، ص ۱۹۳)
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
"جو شخص قبر امام حسین علیہ السلام کی زیارت نہ کرے اور یہ گمان رکھے کہ وہ ہمارا شیعہ ہے اور اسی حال میں مر جائے، وہ ہمارا شیعہ نہیں ہے؛ اور اگر وہ جنتیوں میں سے بھی ہوا تو جنتیوں کا مہمان ہوگا۔”
یہ واضح کرتا ہے کہ محض دعویٔ محبت کافی نہیں بلکہ امام سے عملی اور شعوری وابستگی ضروری ہے اور زیارت اس وابستگی کا سب سے نمایاں مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مشی پر پابندی: قیادت کی خاموشی نے ملت میں مایوسی کی فضا مزید گہری کر دی
قال الباقر(ع): «لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِی زِیَارَةِ الْحُسَیْنِ مِنَ الْفَضْلِ، لَمَاتُوا شَوْقاً، وَ تَقَطَّعَتْ أَنْفُسُهُمْ عَلَیْهِ حَسَرَاتٍ» (کامل الزیارات، ص ۱۴۲)
امام محمد باقر علیہ السلام اس تعلق کی گہرائی کو یوں بیان فرماتے ہیں:
"اگر لوگ جان لیں کہ زیارت امام حسین علیہ السلام میں کیا فضیلت ہے تو وہ شوقِ زیارت میں اپنی جان دے دیں اور اسی حسرت میں ان کی سانس ٹوٹ جائے۔”
یہ بتاتا ہے کہ زیارت کی فضیلت مادی پیمانوں اور انسانی تصورات سے کہیں بلند ہے؛ ایک ایسا خزانہ جس کا ذائقہ صرف وہی عاشق چکھ سکتے ہیں جو اس راہ پر چل نکلیں۔