شیعت نیوز اسپیشل

سادہ زندگی، دوسروں کا خیال اور بے مثال سخاوت، امام حسن مجتبیؑ کی سیرت کے نمایاں پہلو

حجت الاسلام علی اکبر ذاکری کا تحقیقی نشست سے خطاب، امام حسنؑ کی سیرت آج کے معاشرتی اصولوں کے لیے بہترین نمونہ قرار

شیعیت نیوز : قم المقدسہ میں واقع اسلامی علوم و ثقافت کے تحقیقی مرکز میں منعقدہ ایک نشست میں حجت الاسلام والمسلمین علی اکبر ذاکری نے کہا کہ امام حسن مجتبی علیہ السلام کی زندگی میں سادہ زیستی، دوسروں کی ضرورتوں کا خیال اور اعلیٰ اخلاقی برتاؤ نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ سیرت سے مراد معصومینؑ کی عملی زندگی اور طرز عمل ہے، یعنی وہ کام جو انہوں نے خود کیے یا ان کی موجودگی میں ہوئے اور انہوں نے ان کی تائید کی۔ ان کے مطابق، تاریخ میں ملنے والے شواہد بتاتے ہیں کہ کبھی ایک ہی عمل بھی سیرت قرار پاتا ہے۔ اسی وجہ سے امام حسنؑ کی زندگی کے کئی پہلو فقہی احکام میں بھی دلیل کے طور پر پیش کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : وصال رسول ﷺ اور شہادت امام حسن ؑ: امت مسلمہ سیرت رسول و اہل بیت ؑ پر عمل کرے، علامہ ساجد علی نقوی

استاد ذاکری نے کہا کہ سیرتِ اجتماعی میں مسلمانوں کے ساتھ تعلقات، مخالفین سے برتاؤ اور گھریلو و سماجی زندگی کے اصول شامل ہیں۔ امام حسن علیہ السلام ایسے گھرانے میں پرورش پائے جہاں دوسروں کی بھلائی کو اپنی ذات پر مقدم رکھا جاتا تھا۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تربیت اس کا روشن نمونہ ہے۔ روایت ہے کہ وہ دعاؤں میں ہمیشہ پہلے دوسروں کو یاد کرتیں اور پھر اپنے لیے دعا کرتیں۔ یہی سوچ امام حسنؑ کی زندگی کی بنیاد بنی۔

انہوں نے بچپن کا ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ امام حسن اور امام حسین علیہما السلام نے ایک بوڑھے شخص کو غلط وضو کرتے دیکھا۔ براہِ راست تنقید کرنے کے بجائے دونوں نے خود وضو کیا اور پھر اس بزرگ کو قاضی بنایا تاکہ وہ خود فیصلہ کریں۔ اس طرح بزرگ کی عزت بھی محفوظ رہی اور انہیں صحیح وضو سیکھنے کا موقع بھی ملا۔

اسی طرح امام حسنؑ نے ایک محتاج ہمسائے کو دو ہزار درہم دیے اور ایک یہودی ہمسائے کے ساتھ بھی مہربانی اور نرمی کا سلوک کیا، جس کے نتیجے میں وہ اسلام کی طرف مائل ہوا۔

ذاکری نے مزید کہا کہ امام حسنؑ کی زندگی میں کرم اور سخاوت سب سے نمایاں خصوصیات تھیں۔ یہ صرف دورِ امامت تک محدود نہ تھیں بلکہ خلافتِ امیرالمؤمنینؑ کے زمانے میں بھی حضرت اپنا حصہ دوسروں کو دے دیتے تھے۔ ان کے بقول، امام حسنؑ کی سخاوت صرف مالی عطا نہیں بلکہ سوچے سمجھے انداز اور عملی حکمت پر مبنی تھی، جو آج بھی معاشرتی زندگی کے لیے بہترین نمونہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button