شیعت نیوز اسپیشل

روزِ قیامت کے چار سوال انسان کی پوری زندگی کا احاطہ کرتے ہیں: حجۃ الاسلام علی نظری منفرد

عمر اور جوانی کا صحیح مصرف، دولت کی پاک کمائی اور محبتِ اہل بیتؑ ہی نجات کی کنجی ہیں

شیعیت نیوز : حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کے معروف خطیب حجۃ الاسلام والمسلمین علی نظری منفرد نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق روزِ قیامت انسان کو چار اہم سوالوں کا جواب دینا ہوگا:

  1. عمر کہاں گزاری؟

  2. جوانی کیسے صرف کی؟

  3. دولت کہاں سے کمائی اور کہاں خرچ کی؟

  4. اہل بیت علیہم السلام سے محبت کیسی تھی؟

انہوں نے کہا کہ انسان کی سب سے بڑی متاع اور اصل سرمایہ اس کی عمر ہے، اور یہی زندگی کی کسوٹی ہے۔ حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں: کچھ وہ جو اپنی عمر کو سعادت و نجات کے راستے میں صرف کرتے ہیں، اور کچھ وہ جو اس عظیم نعمت کو ضائع کر کے خسارے کا سودا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اربعین کا عالمی پیغام: عدل، حق اور انسانیت کے چراغ کو روشن رکھو — مولانا خورشید عابدی

حجۃ الاسلام نظری منفرد نے واضح کیا کہ ایک مؤمن کو صرف دنیاوی مشکلات اور خواہشات میں گرفتار ہو کر اپنی ساری توانائیاں صرف نہیں کر دینی چاہئیں، بلکہ اُسے اپنی آخرت کے لیے بھی زادِ راہ جمع کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مؤمن دنیا کی نعمتوں سے لطف ضرور اٹھاتا ہے، لیکن اس کا مقصد رضائے الٰہی اور عمل صالح کی ادائیگی ہوتا ہے، جب کہ کفار کی زندگی کا محور صرف لذت پرستی ہوتا ہے۔

انہوں نے حدیثِ نبوی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
روز قیامت انسان سے جو چار سوال کیے جائیں گے، وہ اس کے مکمل طرزِ زندگی کا احاطہ کرتے ہیں:

  1. عمر: اسے کہاں اور کیسے گزارا؟

  2. جوانی: اس قیمتی اور مختصر دور کو کن کاموں میں استعمال کیا؟

  3. دولت: کہاں سے حاصل کی اور کس راہ میں خرچ کی؟

  4. محبت اہل بیتؑ: اس نعمتِ ولایت سے اس نے کتنا تعلق جوڑا؟

انہوں نے مزید کہا کہ جوانی موسمِ بہار کی طرح جلد گزر جانے والا دور ہے۔ اگر اس وقت انسان ہوش مندی نہ دکھائے تو بڑھاپے میں صرف حسرتیں باقی رہتی ہیں۔ عمر ایک سانس کی مانند ہے جو ایک بار نکل جائے تو واپس نہیں آتی۔

خطاب کے اختتام پر انہوں نے زور دیا:
وہ افراد خوش نصیب ہیں جو اپنی عمر کو خدا کی معرفت، عبادت اور خلقِ خدا کی خدمت میں صرف کرتے ہیں۔ ایسے لوگ ہی درحقیقت کامیابی اور فلاح کی شاہراہ پر گامزن ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button