شیعت نیوز اسپیشل

کربلا میں بین الاقوامی کانفرنس، کرامت و عدالت کے قیام پر عالمی شخصیات کے خطابات

مجمع جہانی اہل بیت کے سیکرٹری جنرل: حقیقی کرامت و انصاف علم و ایمان کے ملاپ سے ممکن ہے

شیعیت نیوز : اربعینِ حسینی کی مناسبت سے بین الاقوامی کانفرنس "کرامت، عدل و انصاف اور عالمی ذمہ داری” کے عنوان سے مجمع جہانی اہل بیت(ع) کی جانب سے کربلا معلی میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں ایران، لبنان، انگلینڈ، ہندوستان، پاکستان، امریکہ، فلپائن، ڈنمارک، ترکیہ اور دیگر ممالک کی مذہبی و ثقافتی شخصیات اور فعالین نے شرکت کی اور اربعین کے پیغام اور اہلِ فکر و نظر کی عالمی ذمہ داری کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کیے۔

اس موقع پر حجۃ الاسلام و المسلمین رضا رمضانی، سیکرٹری جنرل مجمع جہانی اہل بیت(ع) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کی نظر میں باکمال اور کریم انسان وہ ہے جو عقل و حکمت کا حامل ہو، معرفت رکھتا ہو اور سلوک و کمالات کے راستے پر گامزن ہو۔ ایسا شخص فردی اور اجتماعی دونوں سطح پر عدل کا مالک ہوتا ہے، کیونکہ عدل یہ ہے کہ ہر چیز اپنی صحیح جگہ پر قرار پائے۔ قرآن عدل کو "قسط” کے عنوان سے بیان کرتا ہے جو تمام انبیائے الٰہی کی آرزو رہی ہے: «لِیَقُومَ النّاسُ بِالقِسطِ»۔ اللہ تعالیٰ نے بھی انسانوں کو عدل اور احسان کا حکم دیا ہے: «إِنَّ اللهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْإِحْسانِ»۔

انہوں نے کہا کہ کرامت اور عدالت کے ساتھ "فکرمندی” بھی جڑی ہوئی ہے۔ جو شخص خود کریم اور عادل ہوتا ہے، وہ دوسروں کی ہدایت، ان کے دینی و روحانی مسائل اور معاشرتی حالات کے بارے میں فکر مند رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیائے الٰہی سب سے زیادہ انسانیت کے خیر خواہ اور درد مند تھے۔

یہ بھی پڑھیں : مصنوعی ذہانت کے دینی و سماجی اثرات پر جامعۃ المصطفیٰ کے سربراہ کی گفتگو

حجۃ الاسلام و المسلمین رمضانی نے کہا کہ آج انسان کی کرامت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بہت سے لوگ کرامت و عدالت کے دعوے کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی دنیا فقر، ظلم اور ناانصافی سے دوچار ہے۔ دنیا کی ۹۰ فیصد دولت صرف ۱۰ فیصد آبادی کے ہاتھ میں ہے اور باقی ۱۰ فیصد دولت ۹۰ فیصد انسانوں میں تقسیم ہے، جو صریح بے عدالتی ہے۔ تقریباً ایک ارب انسان دنیا میں بھوک اور سوء تغذیہ کا شکار ہیں، خاص طور پر افریقہ اور دیگر خطوں میں۔ جو لوگ مغرب میں کرامت کے نعرے لگاتے ہیں، حقیقت میں کرامت سے ناواقف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علم نے ترقی تو کی ہے لیکن انسانی اقدار سے جدا ہو گیا ہے۔ جب علم دین و ایمان سے الگ ہو جائے تو اس کا نتیجہ غزہ جیسی مظلومیت کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اگر بشر حقیقی کرامت و عدالت چاہتا ہے تو اسے علم کو دین اور ایمان کے ساتھ جوڑنا ہوگا۔ یہی وہ حقیقت ہے جس پر رہبر معظم انقلاب نے بھی تاکید کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر علم اور دین کا رشتہ قائم نہ ہوا تو دنیا دن بہ دن بربریت اور وحشی پن کی طرف بڑھے گی۔ آج "استعمارِ نو” یعنی جدید غلامی کے دور میں پوری پوری قوموں کو غلام بنایا جا رہا ہے۔ ماضی میں چند افراد غلام تھے، لیکن آج پورے ملک اور اقوام غلام بنا لیے گئے ہیں۔ اس لیے دینی رہبر اور ادیان کے پیروکاروں پر لازم ہے کہ علم و دین کے ملاپ کا پیغام دنیا کو دیں۔

حجۃ الاسلام و المسلمین رمضانی نے کہا کہ قرآن و احادیث کی روشنی میں بشریت کا مستقبل روشن ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ امام مہدی(عج) کے ظہور سے پہلے علم کی ۲۷ شاخوں میں سے صرف دو ظاہر ہوں گی اور باقی شاخیں ظہور کے بعد نمایاں ہوں گی۔ اس وقت انسانی عقلیں کامل ہوں گی اور جب علم و دانش بڑھے گا تو کرامت اور عدالت بھی حقیقی طور پر قائم ہوگی۔

انہوں نے کہا: قرآن میں ہے «وَلَقَدْ کَرَّمْنا بَنی آدَمَ» لیکن آج بنی آدم کو کرامت حاصل نہیں کیونکہ ظلم، ستم، فقر اور امتیاز کا غلبہ ہے۔ دینی رہبروں کی ذمہ داری ہے کہ علم و ایمان کا رشتہ قائم کریں تاکہ انسانیت حقیقی کرامت اور عدل کی نعمت پا سکے۔ اُس وقت نہ رنگ و نسل کی تفریق ہوگی اور نہ ظلم کا بازار گرم ہوگا، جیسا کہ عہدِ رسول(س) میں بلال حبشی تھے اور کربلا میں حضرت جون موجود تھے۔

آخر میں حجۃ الاسلام و المسلمین رمضانی نے کہا کہ کرامت اور عدالت کی حقیقی بنیاد اجتماعی ارادہ، عقل اور مشترکہ اقدام ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جو زمین پر حکومتِ صالحان کے قیام کا مقدمہ فراہم کرے گا: «أَنَّ الْأرْضَ یَرِثُها عِبادِیَ الصّالِحُونَ»۔ آج دشمنانِ انسانیت غزہ پر بمباری کو اپنی حاکمیت کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور عالمی ادارے صرف "تشویش” کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن حقیقی کامیابی تب ہے جب اجتماعی ارادہ عدل و کرامت کو قائم کرے۔ اس بڑے درس کو ہمیں حضرت زینب(س) سے لینا چاہیے جنہوں نے ظلم و بربریت کے خلاف صحیح اور جامع انداز میں حقائق دنیا کے سامنے پیش کیے اور فاتح بنیں۔ آج بھی ہمیں "جہادِ تبیین” کے ذریعے دنیا کو موجودہ ظلم اور بربریت سے آگاہ کرنا ہوگا تاکہ مستقبل کے فاتح، وہی صالحان ہوں جو کرامت و عدالت کے حقیقی علمبردار ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button