دنیا

برطانوی مسلمان اپنے پیشہ ورانہ کام کے مقامات پر اسلاموفوبیا کا شکار

شیعیت نیوز: برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج میں سامنے آیا ہے کہ 10 میں سے 7 برطانوی مسلمان اپنے پیشہ ورانہ کام کے مقامات پر اسلاموفوبیا کا شکار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ملازمت کرنے والے تقریباً 69 فیصد برطانوی مسلمان پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران کسی نہ کسی شکل میں اسلاموفوبیا یعنی مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے نفرت کا سامنا کررہے ہیں۔

برطانیہ اور یورپ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر توجہ رکھنے والے آن لائن پبلشنگ ادارے ہائفن نے یہ سروے پولنگ کمپنی Savanta ComRes کے ذریعے کروایا ہے۔ اس دوران 22 اپریل تا 10 مئی مجموعی طور پر 1503 برطانوی مسلمانوں سے ان کے تجربات سے متعلق انٹرویو کیا گیا۔

سروے کے نتائج سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ میں سیاہ فام مسلمانوں کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں : عراق میں ایرانی اور سعودی وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کی تیاریاں

رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل 37 فی صد افراد کو بھرتیوں کے مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اسی معاملے میں سیاہ فام مسلمانوں کی تعداد 58 فیصد ہے۔

برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہاں زندگی گزارنا پانچ سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑا چیلنج بن چکا ہے، تاہم وہ اب بھی پُرامید ہیں۔

سروے نتائج کے مطابق 55 فیصد شرکا نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے کامیابی کے بہتر مواقع موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت کو سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے لیے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم اور کنزرویٹیو پارٹی کے سربراہ بورس جانسن کےخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔

اطلاعات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد 211 ووٹ سے ناکام ہوگئی۔ 59 فیصد ارکان پارلیمنٹ نے بورس جانسن پر اعتماد کے حق میں ووٹ دیا۔

ذرائع کے مطابق کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے بورس جانسن کے حق میں 211 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 148 ووٹ پڑے۔ بورس جانسن کو کامیابی کیلئے 180 ووٹ درکار تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button