اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

ہم امریکا کے مفادات کیلئے لڑتے رہے اور امریکا ہم پر ہی بمباری کرتارہا، عمران خان

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کے نام پر مافیاز بلیک میل کر رہے ہیں، صحافی پیسے لے کر بلیک میل کر رہے ہیں، برطانیہ میں، میں نے ہرجانے کا کیس لڑا ہ

شیعیت نیوز: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چین اور روس کے دورے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے ماں باپ غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے، جب میں پیدا ہوا تو انہوں نے مجھے احساس دلایا کہ تم ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہو۔

انہوں نے کہا کہ میں جب وزیراعظم بنا تو سوچا کہ آزاد فارن پالیسی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جب پاکستان شریک ہوا تو میں نے اس کی مخالفت کی۔ امریکہ افغانستان میں آ گیا، اس سے اسی ہزار پاکستانی شہید ہوئے، قبائلی علاقہ تباہ ہوا، ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں یہ پہلی بار ہوا کہ ہم امریکہ کیلئے لڑ رہے تھے اور امریکہ ہم پر بمباری کر رہا تھا۔ ملٹری ڈکٹیٹر تو ہمیشہ چاہتے ہیں دنیا انہیں تسلیم کرے، سپرپاورز انہیں استعمال کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزاد فارن پالیسی ہونی چاہیئے تھی مگر سول حکومتیں نہیں بولیں، بے گناہ لوگ شہید ہوتے رہے، آصف زرداری اور نواز شریف کے دور میں ڈورن حملے تیز ہوتے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحافی نے اپنی کتاب میں لکھا کہ آصف زرداری نے کہا تھا کہ ہمیں ڈورن حملوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ تب ہوتا ہے جب حکمرانوں کی جائیدادیں باہر پڑی ہوتی ہوں۔ آج روس کے بڑے بڑے بزنس مین جن کے پسیے لندن میں پڑے ہیں، وہ اس جنگ کے آغاز سے ہی برطانیہ اور مغربی ممالک نے ان کے پیسے منجمد کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم سے کہوں گا کہ اگر ووٹ دیں تو اس سیاستدان کو کبھی ووٹ نہ دیں جس کے اثاثے باہر ہوں، ایسا بندہ کبھی آزاد فارن پالیسی نہیں بنا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میرے دورے کامیاب رہے، چین میں اور روس میں عزت ملی، روس سے ہم نے گندم امپورٹ کرنی ہے، گیس لینی ہے، چین کیساتھ ہونیوالے معاہدے بھی مفید ثابت ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 27 رجب المرجب بعثت ختمی مرتبت حضرت محمد ؐ کے موقع پر جامع الکوثر اسلام آباد میں جشن کا انعقاد

عمران خان نے کہا کہ آزادی صحافت کے نام پر شور مچا ہوا ہے، پیکا قانون دو ہزار سولہ میں بنا تھا، ہم اس میں ترمیم کر رہے ہیں۔ جس کا دامن صاف ہو اسے میڈیا سے کوئی خطرہ نہیں، میڈیا اٹھا کر دیکھ لیں، ستر فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں، اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا پیکا ایکٹ میں ترمیم کا مقصد سوشل میڈیا کے گند کو کنٹرول کرنا ہے، چورانوے ہزار کیسز پڑے ہیں ایف آئی اے کے پاس، جس میں خواتین کو بلیک ملیک کرنے کے کیسز ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ ایک صحافی نے لکھا عمران خان کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ بنی گالہ میں غلط ہو رہا ہے، اب پھر اس نے لکھ دیا کہ وزیراعظم کی بیوی گھر چھوڑ گئی ہے، اسی صحافی نے نواز شریف کی کرپشن کیخلاف لکھا تھا، نواز شریف نے اسے تین دن بند کرکے ڈنڈے مارے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ مراد سعید کیخلاف بات کی گئی، وہ بھی لندن جا کر انصاف کیلئے اپلائی کرنے کا سوچ رہا ہے۔ اب شوکت خانم کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، کہ شوکت خانم کے فنڈز عمران خان کو جا رہے ہیں، پہلے پوچھ تو لیں شوکت خانم والوں سے کہ ایسا ہے بھی یا نہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کے نام پر مافیاز بلیک میل کر رہے ہیں، صحافی پیسے لے کر بلیک میل کر رہے ہیں، برطانیہ میں، میں نے ہرجانے کا کیس لڑا ہے، یہاں غیر ذمہ دارانہ صحافت ہو رہی ہے۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم ملک کیلئے ضروری ہے۔ پیکا ایکٹ کا آزادی صحافت پر کوئی حملہ نہیں۔ مثبت صحافت معاشرے کا اثاثہ ہے، تنقید برائے اصلاح کریں، گند اچھالنا صحافت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کا وزیراعظم منتخب ہوا تو کہا گیا ستارے دیکھ کر اور جادو ٹونے سے وزیراعظم بنایا گیا ہے، یہ مغرب میں ہوتا تو ہزجانے کا دعویٰ دائر ہو جاتا اور اخبار بھی بند ہو جاتا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ دو ہزار اٹھارہ میں ہماری معیشت خسارے میں تھی، پھر کورونا آ گیا، سو سال میں ایک بار ایسی لہر آتی ہے، پوری دنیا میں بڑی بڑی معیشتیں اُجڑ گئیں، انڈیا منافع میں جا رہا تھا، معیشت مائنس میں آ گئی، ہم نے کورونا کو بڑے اچھے انداز میں ہینڈل کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا، پوری دنیا مہنگائی سے متاثر ہوئی ہے۔ ہم بھی پوری دنیا کیساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا نے امریکہ کو بھی متاثر کیا، چالیس سال میں سب سے زیادہ مہنگائی امریکہ میں ہوئی، وہاں پانچ گنا زیادہ مہنگائی ہوئی۔ کینیڈا میں تیس سال میں سب سے زیادہ مہنگائی آئی، برطانیہ، ترکی اور دیگر ممالک بھی متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہ پیپلز پارٹی کے دور میں بہت زیادہ مہنگائی ہوئی، دس فیصد سے زیادہ مہنگائی ہوئی، نون لیگ کے دور میں دس فیصد سے زیادہ شرح رہی۔ ہمارے دور میں آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد مہنگائی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کے ایئرچیف مارشل سے ایرانی فضائیہ کے کمانڈرر بریگیڈئیر جنرل حامد واحدی کی ملاقات

انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں ہماری حکومت نااہل ہے، پوری دنیا نے ہماری صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے، اکانومسٹ میگزین نے لکھا ہے کہ تین سال میں ٹاپ تھری میں، جس نے اپنی میعشت اور عوام کو بچایا، اس میں پاکستان شامل ہے، ورلڈ بینک اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے تعریف کی۔ حکومت نااہل ہوتی تو تباہی آتی، بل گیٹس نے خاص طور پر پوچھا کہ آپ نے اس چیلنج سے کیسے نکلے؟ اور این سی او سی کے دفتر گئے اور تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احساس پروگرام دنیا کے چار ٹاپ بہترین پروگرام میں شامل ہے۔ یہ دونوں جماعتیں بتائیں کبھی عالمی سطح پر پاکستان کی تعریف کی گئی؟؟ کلائمیٹ چینج کے حوالے سے بھی پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مشکل وقت میں میعشت کو سنبھالا ہے، پاکستان کے گروتھ ریٹ میں اضافہ ہوا ہے، سب سے زیادہ رقم بیرون ملک سے آئی جو اوورسیز پاکستانیوں نے بھیجی، برآمدات میں اضافہ ہوا۔ مجھے فخر ہے کہ اڑتیس ارب کی برآمدات کی، ہمارے ٹیکس کلیکشن کا نظام بہتر ہوا اور چھ ہزار ارب سے زیادہ آمدن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چار بڑی فصلیں، گندم چاول، گنا اور مکئی کی پیداوار تاریخی ہوئی، کسانوں کے پاس پہلی بار گیارہ سو ارب روپے اضافی گیا، اس سے زراعت بہتر ہوئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو سہولتیں دیں، ہماری کمپنیوں نے نو سو تیس ارب روپے منافع کمایا، پرائیویٹ سیکٹر کو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ چودہ سو ارب روپے قرضے لئے اور ٹریکٹر اور بسیں زیادہ فروخت ہوئیں، ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ یوکرئن روس جنگ کی وجہ سے مزید بڑھے گا، گیس مہنگی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ تیل کا مسئلہ حل کرنے کیلئے حکومت نے پالیسی تیار کی ہے، کئی ملکوں سے پاکستان میں پٹرول سستا ہے۔ ہم اگر ستر ارب روپے کی سبسڈی نہ دیں تو آج دو سو بیس روپے لیٹر تیل ہو، اوگرا نے دس روپے بڑھانے کی سمری ارسال کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں دس روپے بڑھانے کے دس روپے کم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مہنگی بجلی خریدنے اور بنانے پر مجبور ہیں، اگر ڈیم بن جاتے تو بجلی کا مسئلہ حل ہو جاتا، ہم دس ڈیم بنا رہے ہیں جس سے بجلی کی قیمت کم ہوگی، ہم پانچ روپے بجلی کی قیمت کم کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام کو بارہ ہزار روپے سے بڑھا کر چودہ ہزار روپے فراہم کئے جائیں گے، پڑھے لکھے افراد کو انٹرن شپ کروائین گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکٹر میں سو فیصد ٹیکس معاف کر دیا ہے۔ فارن ایکسچینج پر سو فیصد چھوٹ دیدی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان عبوری آئینی صوبہ بنانے کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع ہوگیا

انہوں نے کہا کہ صنعتی پالیسی لا رہے ہیں جس میں جو بھی صنعت لگائے گا، اس سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمزور صنعتوں کو ٹیکس کی چھوٹ دیں گے۔ اوورسیز پاکستانی جب بھی صنعتوں میں سرمایہ کاری کریں گے، ان کو پانچ سال تک ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام میں بلا سود قرضے دیں گے، بلا سود کسانوں کو بھی قرضے دیں گے، غریبوں کو گھر بنانے کیلئے سستا قرضہ دیں گے۔ چار سو سات ارب روپے قرضے دینے کیلئے مختص کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بینکوں کو راضی کیا ہے کہ بینک چھوٹے لوگوں کو قرضے دیں، تاکہ وہ اپنے پاوں پر کھڑے ہو سکیں۔ ہم نے قرضے سبسڈائز کئے ہیں۔ بینکوں نے اس حوالے سے ڈیڑھ سو ارب روپے کے قرضے دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ وزرائے اعلیٰ کو راضی کیا کہ عوام کو ہیلتھ انشورنس دیں، دیہاتوں میں ڈاکٹر نہیں ہوتے، صحت کارڈ جیسا منصوبہ پوری دنیا کی تاریخ میں ایسا منصوبہ نہیں۔ مارچ تک ہر شہری کے پاس صحت کارڈ ہوگا۔ اب شہری پرائیویٹ ہسپتال سے بھی علاج کروا سکیں گے، اس سے ایک ہیلتھ سسٹم بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کا جال بچھا رہے ہیں، پرائیویٹ سیکٹر دیہاتوں تک جا رہے ہیں۔ صحت کارڈ ہماری حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے یہ مشکل حالات ہیں، ہم کبھی ایک مشکل سے نکلتے تو دوسرا سامنے کھڑا ہوتا، لیکن قوم کو کہتا ہوں کہ ہم اپنے عوام سے بوجھ کیسے کم کر سکتے ہیں، ماشاء اللہ ہمارا ملک ٹھیک راستے پر چل پڑا ہے، ہماری معیشت بہتر ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button