عراق

حکومت سازی پر اتفاق ہوگیا، سابق عراقی وزیر اعظم کا دعویٰ

شیعیت نیوز: سابق عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کا دعویٰ کیا ہے کہ عراق کی سیاسی جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کے معاملے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عراق سابق وزیر اعظم اور حکومت قانون الائنس کے سربراہ نوری المالکی نے اپنی جماعت کے ارکان پارلیمنٹ کی میٹنگ کے دوران بتایا کہ شیعہ کوآرڈینیشن کمیٹی میں شامل جماعتیں دیگر پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد، نئی حکومت بنانے پر متفق ہوگئی ہیں۔

انہوں نے تمام پارلیمانی دھڑوں پر زور دیا کہ وہ ملک کے سیاسی اور سیکورٹی معاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر کسی بھی طرح کی کشیدگی اور تناؤ سے دور رہیں۔

نوری المالکی نے بعض سیاسی جماعتوں کے دفاتر اور سفارتی اداروں پر حالیہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات ملک میں عدم استحکام کا سبب بنیں گے۔

عراق کے حکومت قانون الائنس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شیعہ کوآرڈینیشن کمیٹی میں شامل جماعتیں، مشترکہ قومی اور ملّی اہداف کے حصول اور متفقہ حکومت کے قیام لیے پوری طرح متحد ہیں۔

ادھر عراقی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والے دھڑے کے سربراہ مقتدی صدر حکومت سازی کے لیے نوری المالکی سمیت دیگر پارلیمانی دھڑوں کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار نہیں ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : ہم شام و ایران کے درمیان موجود تعلق کو توڑنے کیلئے ہی شام میں موجود ہیں، جیمز جیفرے

دوسری جانب کرد عراقی خاتون شیلان فواد نے ملک کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

کرد ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق عراقی کرد خاتون شیلان فواد نے اتوار کو صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے اپنی امیدواری کا اعلان کردیا ہے ۔

عراق میں پہلی بار کوئی خاتون، صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ شیلان فواد نے کہا کہ وہ پہلی آزاد خاتون امیدوار کی حیثیت سے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ اب تک عراق کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے چھبیس امیدوار میدان میں آچکے ہیں جن میں سے شیلان فواد سمیت چھے کرد شخصیات ہیں۔

شیلان فواد نے کہا کہ اس عہدے کے لئے نامزد ہونے کے لئے انھیں کوئی مشکل درپیش نہیں ہے اور وہ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں اورگروہوں سے مذاکرات کررہی ہیں اورآئندہ دو دن میں تفصیلات کا اعلان کردیں گی۔

عراق میں رائج طریقے کے مطابق اس ملک میں وزارت عظمی ، صدارت اور اسپیکر کے عہدوں پر بالترتیب شیعہ ، کرد اور اہل سنت فائز ہوتے ہیں۔

عراقی منصب صدارت پر براجمان ہونے کے لئے دوتہائی ممبران پارلیمنٹ کے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button