مشرق وسطی

ہم شام و ایران کے درمیان موجود تعلق کو توڑنے کیلئے ہی شام میں موجود ہیں، جیمز جیفرے

شیعیت نیوز: شام کے امور میں امریکہ کے سابق نمائندے جیمز جیفرے نے اعتراف کیا ہے کہ جنوبی شام میں امریکی موجودگی کا بنیادی مقصد تہران دمشق تعلقات میں درار پیدا کرنا ہے۔

شام کے لئے سابق امریکی نمائندے جیمز جیفرے نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں اعلان کیا ہے کہ امریکی فوج شام سے نہیں نکلے گی۔

شامی مجلے نارتھ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے جیمز جیفرے نے کہا کہ ملک سے باہر امریکی افواج کی موجودگی کا مقصد امریکہ و اس کے اتحادیوں کے سکیورٹی مفادات کی حفاظت اور (دوسرے ممالک کی) سرزمین پر موجود رہنے کے ذریعے امریکی خارجہ پالیسی کی حمایت کرنا ہے۔

سابق امریکی نمائندے نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شام میں بھی امریکی افواج کی یہی ذمہ داری ہے، دعوی کیا کہ شام میں امریکی فوج کا مشن داعش کو شکست دینے کیلئے جنگ لڑنا ہے جس پر کانگریس کی منظوری کے ساتھ عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شمال مغربی نائیجیریا میں مسلح افراد بدستور بے لگام، 50 کو قتل کیا

امریکی سفارت کار نے متعدد ممالک میں موجود اس امریکی فوج کی جانب بھی اشارہ کیا جو جنگی مشن پر بھی نہیں، اور کہا کہ امریکی فوج اپنے علاقے میں کسی دوسری فورس کو آنے نہیں دیتی اور شام میں بھی ایسا ہی ہے۔

جیمز جیفرے نے اپنے انٹرویو کے آخر میں اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم (امریکی) التنف میں موجود ہیں تاکہ دمشق و تہران کے درمیان موجود جنوب کے اصلی رستے کو کاٹ سکیں جبکہ ٹرمپ کے دور حکومت میں بھی کچھ ایسے اقدامات اٹھائے گئے تھے کہ جن کے ذریعے بشار الاسد کے نظام حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

اس سے قبل امریکہ کے ایک سابق سیاستداں ران پال نے شام میں امریکی موجودگی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی فوج کا دعویٰ یہ ہے کہ وہ شام میں داعش کے خلاف جنگ میں مصروف ہے جبکہ وہ خود شام میں ایسے آپریشن کرتی ہے جس سے دہشت گردوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔

ران پال نے اعتراف کیا کہ امریکہ شام میں ایران کی موجودگی سے خوش نہیں ہے اور اسی وجہ سے اس نے شام میں اپنے متعدد اڈے بنا رکھے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button