مقبوضہ فلسطین

مسجد اقصیٰ کی صورت حال مذہبی جنگ کا نقطہ آغاز ہے، ناجح بکیرات

شیعیت نیوز: القدس کے ڈائریکٹر جنرل اوقاف اور مسجد اقصیٰ کے امور کے سربراہ الشیخ ناجح بکیرات نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ مذہبی جنگ کا نقطہ آغاز ہے مگر اس کا انجام کیسا اور کب ہوگا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ اسرائیلی دشمن کے مفاد میں نہیں ہوگا۔

ایک انٹرویو میں الشیخ ناجح بکیرات نے کہا کہ یہودی آباد کاروں کے مسجد اقصیٰ پر دھاوے اور توراتی اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی  دراصل مسجد اقصیٰ کے تاریخی تشخص کو تبدیل کرنے اور مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے مزعومہ دعوے کو آگے بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاروں کے جتھے منظم انداز میں مسجد اقصیٰ پر دھاوے بول کو بہ تدریج مذہبی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس جنگ کا آغاز 1967ء کی جنگ میں ہوگیا تھا۔ سنہ 1967ء سے قبل 10 سے زیاہ افراد مسجد اقصیٰ پر دھاوے نہیں بولتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی آرمی چیف کا ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کا حکم

انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ اور القدس کا تاریخی اسٹیٹس تبدیل کررہا ہے۔ اس اسٹیٹس کو سب سے پہلی بار اریل شیرون نے تبدیل کرنے کے لیے قبلہ اول پردھاوا بولا ہے۔

باب المغاربہ جو مسجد اقصیٰ کا اہم ترین داخلی راستہ ہے مکمل طورپر اسرائیلی پولیس کے کنٹرول میں ہے۔ سنہ 2015ء میں یہودی آباد کاروں نے بڑے پیمانے پر قبلہ اول کی بے حرمتی شروع کی۔ عام یہودی آباد کارں کے ساتھ ساتھ صیہونی سیاست دان، ارکان کنیسٹ اور انتہا پسند یہودی مذہبی لیڈر بھی قبلہ اول پر دھاوے بولنے والوں میں پیش پیش رہے ہیں۔

فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران ہزاروں کی تعداد میں یہودی  قبلہ اول کی بے حرمتی کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ انتہا پسند یہودی اشرار مسجد اقصیٰ پر اپنا مذہبی حق جتلانے کی مذموم کوشش کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button